بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مذی اور ودی کا حکم


سوال

اگر غلط خیالات یا کسی نا محرم سے فون پر بات کرتے ہوئے مذی یا ودی کا اخراج بغیر شہوت کےہو تو بندہ نماز پڑھ سکتا ہے یا نہیں؟

جواب

بُری عادات کے ارتکاب سے عموما انسان کو بُرے اور پراگندہ خیالات  ذہن میں آتے ہیں،جبکہ نامحرم سے بلا ضروت  بات چیت کرنا شرعا ممنوع اور گناہ ہے،انسان کو بُری عادات، مجالس اور ہر وہ چیز جو انسان کو گناہوں کے دلدل میں پھنسادے اس سے اجتناب کرنا چاہیے،اور نیک لوگوں کی صحبت بُری عادتوں سے نکلنے میں معاون ہے اس لیے اچھے لوگوں کی صحبت اختیار کرنی چاہیے،اس طرح کی بُری عادتوں کے اپنانے  میں کسی کا کوئی نقصان نہیں،بلکہ اپنی ہی دنیا وآخرت کی تباہی ہے۔  

باقی شرعی حکم کے اعتبار سے  مذی یا ودی نکلنے کی صورت میں وضو ٹوٹ جاتاہے، ان دونوں سے غسل فرض نہیں ہوتا، البتہ ان کے خروج کے بعد  جن عبادات کے لئے وضو شرط ہے جیسے نماز ،قرآن مجید  کوہاتھ لگانا، طواف کے لیے وضو کرنا ضروری ہوتا ہے۔

مذی اور ودی نجاست غلیظہ ہے،اور نجاستِ  غلیظہ کا حکم یہ ہے کہ  اگر کپڑے پر لگ جائے توایک درہم/ہاتھ کی ہتھیلی کی گہرائی سے کم مقدارمیں ہوتو (اگرچہ اس مقدارمیں بھی نجاست کودھولیناچاہیے تاہم ) وہ معاف ہے ،یعنی نمازکراہت کے ساتھ ہوجائے گی۔ اوراگرایک درہم کی مقدارسےزائدہو تو ایسے کپڑے میں نمازنہیں ہوگی۔

الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین میں ہے:

"(وعرض مقعر الكف) وهو داخل مفاصل أصابع اليد (في رقيق من مغلظة كعذرة) آدمي، وكذا كل ما خرج منه موجبا لوضوء أو غسل مغلظ."

(کتاب الطہارۃ،باب الانجاس،ج1،ص318،ط؛سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408100957

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں