مذی کو پانی کے ساتھ کیسے دھلائی کریں اور کتنے بار صابن کے ساتھ دھلائی کریں یا بغیر صابن کے؟
مذی اگر خشک ہوچکی ہو تو کپڑے کے جس حصے میں مذی لگی ہو تو اس حصے کو پاک کرنے کے لیے اتنا دھولیا جائے کہ تسلی ہوجائے کہ اس نجاست کا اثر زائل ہوگیا ہے، اگر کسی کو شک کی وجہ سے اطمینان نہ ہو تو اسے چاہیے کہ ناپاک کپڑے کو تین مرتبہ اچھی طرح دھوئے اور ہر مرتبہ دھونے کے بعد اچھی طرح نچوڑ دے کہ پانی کے قطرے ٹپکنا بند ہوجائیں، اس طرح تین مرتبہ دھونے سے وہ پاک ہوجائے گا، صابن وغیرہ سے دھونا ضروری نہیں۔
الدرالمختار میں ہے:
"(ويطهر مني) أي: محله (يابس بفرك) ولا يضر بقاء أثره ۔۔۔(وإلا) يكن يابسا أو لا رأسها طاهرا (فيغسل) كسائر النجاسات ولو دما عبيطا على المشهور (بلا فرق بين منيه) ولو رقيقا لمرض به (ومنيها) ولا بين مني آدمي وغيره كما بحثه الباقاني (ولا بين ثوب) ولو جديدا أو مبطنا ورجحه في الحلية بما حاصله: إن كلامهم متظافر على أن الاكتفاء بالفرك في المني استحسان بالأثر على خلاف القياس، فلا يلحق به إلا ما في معناه من كل وجه، والنص ورد في مني الرجل ومني المرأة ليس مثله لرقته وغلظ مني الرجل، والفرك إنما يؤثر زوال المفروك أو تقليله وذلك فيما له جرم، والرقيق المائع لا يحصل من فركه هذا الغرض فيدخل مني المرأة إذا كان غليظا ويخرج مني الرجل إذا كان رقيقا لعارض."
(كتاب الطهارة، باب الأنجاس، ج:1، ص:312/ 313، ط:سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144407100577
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن