بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مذی کا حکم


سوال

کیا مذی کا کوئی علاج ہے،  میں پریشان ہو گیا ہوں بہت زیادہ،  نہ چاہتے ہوئے بھی ذہن میں تھوڑا سا خیال آتے ہی مذی نکلنا شروع ہو جاتی ہے اور ہر بار کپرے چینج کرنے پڑتے ہیں ، براہ کرم علاج بتا دیں۔

جواب

دارالافتاء سے شرعی مسائل کی راہ نمائی کی جاتی ہے، مذی اگر  بیماری کی حد تک بڑھ چکی ہو تو  علاج وغیرہ کے سلسلے میں ماہر ڈاکٹر رجوع کیا جاسکتا ہے، البتہ ذہنی خیالات کو صاف  رکھنے کی اپنی استطاعت کے بقدر کوشش کریں۔

باقی مذی کا شرعی حکم یہ ہے کہ  اس کے نکلنے سے  غسل واجب نہیں ہوتا اور نہ مکمل کپڑے ناپاک ہوتے ہیں، تاہم یہ   نجاستِ غلیظہ ہے، اس كے نكلنے سے وضو ٹوٹ جاتا هے اور  کپڑے اور بدن کے  جس حصہ پر لگ جائے ، وہ حصہ ناپاک ہوجاتا ہے، اس لیے نماز پڑھنے سے پہلے  بدن اور کپڑے کی صرف اس جگہ کو پاك كرنا ضروری ہوگا۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"كل ما يخرج من بدن الإنسان مما يوجب خروجه الوضوء أو الغسل فهو مغلظ كالغائط والبول والمني والمذي والودي والقيح والصديد والقيء إذا ملأ الفم. كذا في البحر الرائق."

(1 / 46، كتاب الطهارة، الفصل الثاني في الأعيان النجسة، ط: رشيدية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144403101465

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں