اگر مزدور کو اس کی مزدوری میں زکوٰۃ بھی ادا کر دی جائے ، مثلا 1000 روپےمزدوری بنتی ہے تو 500 مزدوری اور 500 زکوٰۃ ادا کر دی جائے تو گناہ تو نہیں؟
واضح رہے کہ زکوٰۃ اور صدقاتِ واجبہ (مثلاً: نذر، کفارہ، فدیہ اور صدقہ فطر) ادا ہونے کے لیے یہ ضروری ہے کہ اسے کسی مسلمان مستحقِ زکوٰۃ شخص کو بغیر عوض کے مالک بناکر دیا جائے، اس لیےمزدور کو زکوٰۃ کی رقم سے مزدوری دینا جائز نہیں ہے؛کیوں کہ مزدوری کام کے عوض میں ہوتی ہے ، جب کہ زکاۃ بغیر عوض کے محض اللہ کی رضا کے لئے مستحق کو مالک بناکر دینا ضروری ہوتا ہے۔
فتاویٰ شامی میں ہے :
"ولو دفعها المعلم لخلیفته إن کان بحیث یعمل له لو لم یعطه صح، و إلا لا.
(قوله: وإلا لا )؛ لأن المدفوع یکون بمنزلة العوض".
(ردالمحتار علی الدر 2/356ط:سعيد)
فتاویٰ عالمگیری میں ہے :
"فهي تملیك المال من فقیر مسلم ... بشرط قطع المنفعة عن المملك من کل وجه".
(الفتاویٰ الهندیة : 1/170ط:دار الفكر )
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144308101815
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن