بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مذاق میں ہر بات پر گالی دینے کا حکم


سوال

بعض لوگ مذاق میں ہر بات میں گالی دیتے ہیں ، اس کے بارے میں بتائیں؟

جواب

گالی دینا گناہ کبیرہ ہے، اور  اس کی عادت منافق  کی نشانیوں میں سے  ہے، جس پر فوری توبہ و استغفار کرنا لازم ہوگا۔

جیساکہ  رسول اللہ ﷺ نے مسلمان کو گالی دینے کو کبیرہ گناہ قراردیا ہے۔

"عن ابن مسعود - رضي الله عنه - قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: سِباب المؤمن فسوق، وقتاله كُفر. متفق عليه."

(مشكاة المصابيح: كتاب الآداب  ، باب حفظ اللسان،  الفصل الأول، ٣ / ١٣٥٦، ط: المكتب الاسلامي- بيروت)

دوسری حدیث میں ہےکہ: چار باتیں جس میں پائی جاتی ہوں وہ پکا منافق ہے، اور جس میں ان چار میں سے  کوئی  بات پائی جاتی ہو اس میں منافقت کی خصلت پائی جاتی ہے، یہاں تک کہ وہ اسے ترک کردے:  جب امانت رکھوائی جائے تو خیانت کرے،جب بات کرے تو جھوٹ بولے، جب معاہدہ کرے تو دھوکا  کرے، اور جب جھگڑا کرے تو گالی دے۔

"و عن عبد الله بن عمرو أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «أربع من كن فيه كان منافقًا خالصًا و من كانت فيه خصلة منهن كانت فيه خصلة من النفاق حتى يدعها: إذا اؤتمن خان وإذا حدث كذب وإذا عاهد غدر وإذا خاصم فجر»."

( مشكاة المصابيح: كتاب الإيمان،  باب الكبائر وعلامات النفاق  ، الفصل الأول، ١ / ٢٣، ط:  الكتب الاسلامي-بيروت) 

نیز آپ ﷺ نے فرمایا:"منافق کی تین نشانیاں ہیں-  اگرچہ وہ نماز پڑھتا ہو، روزہ رکھتا ہو اور اپنے آپ کو سچا مسلمان گردانتا ہو-  ؛جب بولے جھوٹ بولے،وعدہ کرے تو خلاف ورزی کرے،امین بنایا جائے توخیانت کرے اور جب جھگڑا ہوجائے توگالی گلوچ کرے۔

"وعن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:  «آية المنافق ثلاث» . زاد مسلم: «وإن صام وصلى وزعم أنه مسلم» . ثم اتفقا: «إذا حدث كذب وإذا وعد أخلف وإذا اؤتمن خان»."

(مشكاة المصابيح:  كتاب الإيمان،  باب الكبائر وعلامات النفاق  ، الفصل الأول، ١ / ٢٣، ط:  الكتب الاسلامي-بيروت)

ایک دوسری روایت میں  حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا : ایک دوسرے کو گالی دینے والے جو کچھ کہتے ہیں، تو وہ ان میں سے پہل کرنے والے کے سر ہے، یہاں تک کہ مظلوم زیادتی کرجائے۔ ( یعنی پھر وہ بھی اس گناہ میں شریک قرار پائے گا) 

"وعنْ أَبي هُرَيرةَ أنَّ رسُولَ اللَّه ﷺ قالَ: المُتَسابانِ مَا قَالا، فَعَلى البَادِي مِنْهُما حتَّى يَعْتَدِي المظلُومُ. رواه مسلم".

( رياض الصالحين للنووي، باب تحريم سَبّ المسلم بغير حق)

لہذا جن لوگوں کو مذاق میں ہر بات پر گالی دینے کی عادت ہے ان کو  چاہیے کہ  اپنے اس عمل پر فوری توبہ کریں، اور ہر لمحہ اپنی  زبان کو اللہ کے ذکر سے تر رکھنے کی کوشش کریں، اور یہ اصول بنالیں کہ کوئی بھی بات سوچے سمجھے بغیر نہ بولیں، جب کسی سے بات کرنی ہو تو چند لمحے خاموش ہوکر سوچیں کہ کیا کہنا ہے، اور اس بات کے دینی و دنیاوی کیا اثرات مرتب ہوں گے؟ اس مشق سے ان شاء اللہ گالی کی عادت، بلکہ لایعنی گفتگو کی عادت بھی ختم ہوجائے گی،  اور نیکوکاروں  کی صحبت اختیار کریں، بری مجلسوں سے اور  دوستوں سے مکمل اجتناب کریں  ۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210200787

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں