بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مزاح کرنے کی شرائط


سوال

شریعت اسلامیہ میں مزاح کی حدود و قیود کیا ہیں؟

جواب

واضح رہے کہ شریعت مطہرہ میں  ہر چیز میں اعتدال کو پسند فرمایا گیا ہے ،اسی وجہ سے مزاح میں بھی شریعت نے  حدود وقیود کو ملحوظ  رکھتے ہوئے اس کی اجازت دی ہے اور اس میں چند باتوں کا لحاظ رکھنا ضروری ہے :

* مزاح میں مداومت نہ ہو ،بلکہ کبھی کبھی  کسی مصلحت کے پیش نظر ہو۔

* اس میں کسی کو تکلیف دینا مقصود نہ ہو اور اگر اس میں کسی کی ایذاء رسانی ہو تو پھر وہ شرعا ناجائز ہوگی۔

* مزاح سچ پر مبنی ہو ،جھوٹ وغیرہ پر مشتمل نہ ہو ۔

* کسی مخصوص فرد یا قوم کو نشانہ نہ بنایا جائے، جو اس فرد اور قوم کے لیے عار اور شرم کا باعث ہو۔

لہذا اگر کوئی شخص ان باتوں کا لحاظ رکھ کر مزاح کرے تو یہ شرعا مباح بلکہ ایک مستحب عمل ہے ؛لیکن ان باتوں کا لحاظ کیے بغیر اگر کوئی شخص مزاح کرتا ہے اور اس سے کسی کو ایذاء دیتا ہے تو شرعاً ایسا مزاح جائز نہیں ہوگا۔

مرقاۃ المفاتیح  میں ہے :

"قال النووي: إعلم أن ‌المزاح ‌المنهي عنه هو الذي فيه إفراط ويداوم عليه، فإنه يورث الضحك وقسوة القلب، ويشغل عن ذكر الله والفكر في مهمات الدين، ويؤول في كثير من الأوقات إلى الإيذاء، ويورث الأحقاد، ويسقط المهابة والوقار، فأما ما سلم من هذه الأمور، فهو المباح الذي كان رسول الله - صلى الله عليه وسلم - يفعله على الندرة لمصلحة تطييب نفس المخاطب ومؤانسته، وهو سنة مستحبة، فاعلم هذا، فإنه مما يعظم الاحتياج إليه. اهـ.

وقال الحنفي: لكن لا يلائمه ما روي عن عبد الله بن الحارث قال: «ما رأيت أحدا أكثر مزاحا من رسول الله - صلى الله عليه وسلم» -. قلت: يلائمه من حيث أن غيره ما كان يتمالك من نفسه مثله - صلى الله عليه وسلم - فكان ترك المزاح بالنسبة إلى غيره أولى، وقد روى الترمذي في الشمائل، «عن أبي هريرة قال: قالوا: يا رسول الله إنك تداعبنا. قال: " إني لا أقول إلا حقا» . والمعنى لا يقال الملوك بالحدادين، والحاصل أن غيره - صلى الله عليه وسلم - داخل تحت نهيه، إلا إذا كان متمكنا في الاستقامة على حده وعدم العدول عن جادته."

(کتاب الآداب ،باب المزاح،ج:۷،ص:۳۰۶۱،دارالفکر)

وفيه أيضاّ:

"ثم المزاح ‌انبساط ‌مع ‌الغير من غير إيذاء، فإن بلغ الإيذاء يكون سخرية."

(کتاب الآداب ،باب المزاح ،ج:۷،ص:۳۰۶۱،دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307101167

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں