بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میت کو دفن کرنے کے بعد قبر کے پاس کچھ دیر ٹھہرنا


سوال

مردے کو دفنانے کے بعد قبر کے پاس کچھ دیر ٹھہرنا  حدیث سے ثابت ہے؟

جواب

میت کو دفن کرنے بعدکچھ دیر تک قبر کے پاس ٹھہر کر دعا وغیرہ میں مشغول ہونا حدیث سے ثابت ہے۔

" سنن ابی داؤد  (5/ 127)"  میں ہے: 

"عن عثمان بن عفان، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا فرغ من دفن الميت وقف عليه فقال: "استغفروا لأخيكم وسلوا له بالتثبيت؛ فإنه الآن يسأل" .

( کتاب الجنائز، باب الاستغفار عند القبر للميت، ط: دارالرسالۃ العالمیۃ) 

ترجمہ:  "حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ جب میت کی تدفین سے فارغ ہوجاتے تو کچھ دیر قبر پر ٹھہرجاتے اور فرماتے: اپنے  بھائی کے  لیے مغفرت کی دعا کرو  اور ثابت قدمی کی دعا کرو؛ کیوں کہ اس وقت اس سے سوال کیا جارہا ہے۔"

زاد المعاد في هدي خير العباد (1/ 522):

"و كان إذا فرغ من دفن الميت قام على قبره هو و أصحابه، و سَأَلَ له التَّثبِيتَ، و أمَرَهُم أن يَسْأَلُوا لَهُ التَّثبِيتَ."

(فصل: في هديه صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ في الجنائز والصلاة عليها ... الخ، ط:مؤسسة الریان بیروت) 

ترجمہ: "  جب نبی کریم ﷺ دفن میت سے فارغ ہوجاتے تو آپ ﷺ اور صحابہ ٔ کرام رضی اللہ عنہم کچھ دیر قبر پر ٹھہرجاتے اور  نبی کریم ﷺ خود بھی میت کی ثابت قدمی کی دعا کرتے اور صحابہ ٔ کرام کو میت کی ثابت قدمی کی دعا کا حکم فرماتے تھے۔"

انہیں روایات کے پیش نظر فقہاء کرام نے میت کو دفن کرنے کے بعد جتنی دیر اونٹ ذبح کرنے اور اس کا گوشت تقسیم کرنے میں لگتی ہے اتنی دیر تک قبر کے پاس قرآن مجید کی تلاوت اور دعا و استغفار میں مشغول رہنے کو مستحب کہا ہے،  اور بعض صحابۂ کرام نےاس کی وصیت بھی فرمائی ہے۔

جیسا کہ فتاوی شامی (2/ 236, 237) میں ہے:  

" ويستحب حثيه من قبل رأسه ثلاثًا، و جلوس ساعةً بعد دفنه لدعاء و قراءة بقدر ما ينحر الجزور و يفرق لحمه.

(قوله: وجلوس إلخ) لما في سنن أبي داود «كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا فرغ من دفن الميت وقف على قبره و قال: استغفروا لأخيكم و اسألوا الله له التثبيت فإنه الآن يسأل» وكان ابن عمر يستحب أن يقرأ على القبر بعد الدفن أول سورة البقرة وخاتمتها. وروي أن عمرو بن العاص قال: و هو في سياق الموت: إذا أنا مت فلا تصحبني نائحة ولا نار، فإذا دفنتموني فشنوا علي التراب شنا، ثم أقيموا حول قبري قدر ما ينحر جزور، ويقسم لحمها حتى أستأنس بكم وأنظر ماذا أراجع رسل ربي جوهرة."

(كتاب الصلاة، باب صلاة الجنازة، مطلب في دفن الميت، ط:سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144112200028

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں