کیا میت کےاہل خانہ کا تین دن تک چولھانہ جلانے کاالتزام کرنابدعت ہے ؟
یہ بات جو مشہور ہے کہ میت کے گھر تین دن تک چولہا نہیں جلانا چاہیے، اس بات کی کوئی اصل نہیں، ضرورت پڑنے پر چولہا جلایا جا سکتا ہے، اگر چولہا نہ جلانے کو دینی حکم یا ثواب کا کام بھی سمجھا جائے تو یہ بدعت شمار ہوگا، ورنہ محض خاندانی/ معاشرتی رسم و رواج کی بناء پر ایسا کرنے سے اس کا بدعت ہونا لازم نہیں آتا، البتہ التزام اس کا پھر بھی درست نہیں ہوگا۔
آپ کے مسائل اور ان کا حل میں ہے:
’’جس گھر میں میّت ہوجائے وہاں چولہا جلانے کی کوئی ممانعت نہیں، چوں کہ میت کے گھر والے صدمے کی وجہ سے کھانا پکانے کا اہتمام نہیں کریں گے؛ اس لیے عزیز و اقارب اور ہم سایوں کو حکم ہے کہ ان کے گھر کھانا پہنچائیں اور ان کو کھلانے کی کوشش کریں۔اپنے چچازاد حضرت جعفر طیار رضی اللہ عنہ کی شہادت کے موقع پر آنحضرتﷺ نے اپنے لوگوں کو یہ حکم فرمایا تھا، اور یہ حکم بطور استحباب کے ہے، اگر میّت کے گھر والے کھانا پکانے کا انتظام کرلیں تو کوئی گناہ نہیں، نہ کوئی عار یا عیب کی بات ہے‘‘۔
( میت کے احکام،ج۴ ص۳۲۰، مکتبہ لدھیانوی)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144405101650
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن