بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میت کا قرض معاف کیا جاسکتا ہے؟


سوال

میرے کزن نے میرا قرض دینا تھا ان کا قتل ہو گیا، میرا یہ  خیال تھا کہ لواحقین پتہ نہیں واپس کرتے ہیں یا نہیں؟ تو انہیں معاف کر دیا جائے لیکن جب ان کے لواحقین  سے بات ہوئی تو وہ یہ کہتے کہ ہم قر ض لوٹائیں گے، بلکہ وہ بضد ہیں، اب اس صورت میں کیا میں وہ پیسے واپس لے کر اپنے استعمال میں لا سکتی ہوں یا نہیں؟ یا ایسا کہ وہ تو واپس کر چکے ہیں ان کو صدقہ کروں؟

جواب

اگر آپ نے مرحوم کا قرض معاف کرنے کا صرف ارادہ کیا ہو اور اپنے اس ارادے سے مرحوم کے ورثاء کو آگاہ کیا ہو تو صرف ارادہ کرنے سے قرض معاف نہیں ہوگا، اس صورت میں  آپ کا اپنا قرض وصول کرنا جائز ہوگا  اور اگر آپ نے ارادے کے ساتھ ساتھ معاف کرنے کی صراحت بھی کردی ہو تو  قرض معاف ہوجائے گا  اور اس کی ادائیگی ورثاء کے ذمہ لازم نہیں رہے گی ، اس صورت میں  اگر ورثاء مرحوم کا قرض آپ کو واپس کردیں  تو اس کا استعمال کرنا آپ کے لیے جائزنہیں  ہوگا، صدقہ کرنے کے لیے ورثاء سے اجازت لینا ضروری ہوگا بصورتِ دیگر  ورثاء کو ہی یہ رقم واپس کرنا ضروری ہوگا۔ 

’’مجلۃ الاحکام العدلیۃ ‘‘میں ہے:

"المادة (1569) :" يصح إبراء الميت من دينه." 

(الكتاب الثاني عشر: الصلح و الإبراء، الباب الرابع، الفصل الثاني، ص:306، ط: كراچي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309100279

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں