بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میت کے گھر کھانا کھانے کا حکم


سوال

میت کے گھر کھانا کھانا کیسا ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں فوتگی کے دن مستحب یہ ہے کہ میت کے رشتہ دار یا پڑوسی میت کے گھر کھانا کھانے کے بجائے خودمیّت کے اہلِ خانہ  کے لیے ایک دن اور رات کے کھانے کا انتظام کریں، کیوں کہ میت کے اہلِ خانہ غم سے نڈھال ہونے اور تجہیز و تکفین میں مصروف ہونے کی وجہ سے کھانا پکانے کا انتظام نہیں کرپاتے،غزوۂ موتہ میں جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا زاد بھائی حضرت جعفربن ابی طالب رضی اللہ عنہ شہید ہوئے اور ان کی وفات کی خبر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے فرمایا کہ جعفر کے گھر والوں کے لیے کھانے کا بندوبست کرو، کیوں کہ ان پرایسا شدید صدمہ آن پڑا ہے جس نے انہیں (دیگر اُمور سے) مشغول کردیا ہے۔

لہذا میت کے پڑوسیوں کے لیے میت کے گھر آکر کھانا نہیں چاہئے، بلکہ میت کے اہلِ خانہ کے لئےکھانے کا بندوبست کرے، اور جو مسافر دور سے آئے ہوں، جن کے لیے اس دن یا ایک دو دن تک واپس لوٹنا ممکن نہ ہو، اور کھانے کا متبادل انتظام نہ ہو، ان کے لیے اس کھانے میں سے کھانے کی اجازت ہوگی۔

سنن الترمذی میں ہے:

"حدثنا أحمد بن منیع و علي بن حجر قالا: حدثنا سفیان بن عیینة عن جعفر بن خالد عن أبیه عن عبد اللّٰه بن جعفر قال : لما جاء نعي جعفر قال النبي صلی اللّٰه علیه وسلم: اصنعوا لأهل جعفر طعاماً فإنه قد جاء هم ما یشغلهم. قال أبو عیسی: هذا حدیث حسن صحیح، وقد کان بعض أهل العلم یستحب أن یوجه إلی أهل المیت شيء لشغلهم بالمصیبة وهو قول الشافعي. قال أبو عیسی: و جعفر بن خالد هو ابن سارة وهو ثقة روی عنه ابن جریج".

(أبواب الجنائز، باب ما جاء في الطعام یصنع لأهل المیت، ج:1،ص:195، ط:قدیمی کتب خانہ)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"قال في الفتح: ویستحب لجیران أهل المیت والأقرباء الأباعد تهیئة طعام لهم یشبعهم یومهم ولیلتهم؛ لقوله: اصنعوا لآل جعفر طعاماً فقد جاء هم ما یشغلهم. حسنه الترمذي وصحح الحاکم. ولأنه بِرٌّ ومعروف، ویلح علیهم في الأکل؛ لأن الحزن یمنعهم من ذلک فیضعفون الخ. مطلب في کراهة الضیافة من أهل المیت وقال أیضاً ویکره اتخاذ الضیافة من الطعام من أهل المیت؛ لأنه شرع في السرور لا في الشرور وهی بدعة مستقبحة، وروی الإمام أحمد وابن ماجه بإسناد صحیح عن جریر بن عبد اللّٰه قال: کنا نعد الاجتماع إلى أهل المیت وصنعهم الطعام من النیاحة الخ".

 ( کتاب الصلاة، باب الجنائز، ج: 2،ص:240، ط:ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308101916

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں