بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 جمادى الاخرى 1446ھ 14 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

میت کے بیٹے کے ہوتے ہوئے بھائی کو میراث ملنے کا حکم


سوال

مرحومہ کا ایک بیٹا اور دو بھائی ہیں، تو کیا وراثت میں بھائیوں کو بھی حصہ ملے گا؟ اگر حصہ ملے گا تو کتنا دیا جائےگا؟

جواب

بصورتِ مسئولہ مرحومہ  کے بیٹے کی موجودگی میں اس کی میراث میں  اس کے بھائی کوحصہ نہیں ملے گا،اب اگر مرحومہ کے ورثا  میں صرف بیٹا ہے تو مرحومہ کی مکمل میراث بیٹے کو ملےگی اور اگر دیگر ورثابھی موجود ہیں تو میراث تقسیم کرنے کے لیے  ان کی نشان دہی کرکے سوال ارسال کرسکتے ہیں۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

’’و هم كل من ليس له سهم مقدر و يأخذ ما بقي من سهام ذوي الفروض و إذا انفرد أخذ جميع المال، كذا في الاختيار شرح المختار.

فالعصبة نوعان: نسبية وسببية، فالنسبية ثلاثة أنواع: عصبة بنفسه وهو كل ذكر لا يدخل في نسبته إلى الميت أنثى وهم أربعة أصناف: جزء الميت وأصله وجزء أبيه وجزء جده، كذا في التبيين فأقرب العصبات الابن.‘‘

(كتاب الفرائض، الباب الثالث في العصبات، ج:6، ص:451، ط:مكتبه رشيديه) فقط و الله أعلم 


فتوی نمبر : 144203200797

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں