اگر میت کے کسی بیٹے نے نماز جنازہ پڑھ لی ہو، اور دوسرا بعد میں آئے تو کیا دوبارہ نماز جنازہ پڑھی جا سکتی ہے؟
بصورتِ مسئولہ اگرمیت کے بیٹوں میں سے کسی ایک بیٹے نے نماز جنازہ پڑھائی یا اس کی اجازت سے پڑھائی گئی ہے تو فرضِ کفایہ ادا ہوگیا، لہذا اب دوسرے بیٹے کے آنے کی وجہ سے دوبارہ اس میت پر نمازہ پڑھنا مشروع نہیں ہے۔
البحر الرائق شرح كنز الدقائق میں ہے:
"(قَوْلُهُ : فَإِنْ صَلَّى عَلَيْهِ غَيْرُ الْوَلِيِّ وَالسُّلْطَانُ أَعَادَ الْوَلِيُّ) ؛ لِأَنَّ الْحَقَّ لَهُ وَالْمُرَادُ مِنْ السُّلْطَانِ مَنْ لَهُ حَقُّ التَّقَدُّمِ عَلَى الْوَلِيِّ فَإِنَّ الْكَلَامَ فِيمَا إذَا تَقَدَّمَ عَلَى الْوَلِيِّ مَنْ لَيْسَ لَهُ حَقُّ التَّقَدُّمِ فَلَيْسَ لِلْوَلِيِّ الْإِعَادَةُ إذَا صَلَّى الْقَاضِي أَوْ نَائِبُهُ أَوْ إمَامُ الْحَيِّ لِمَا فِي الْخُلَاصَةِ والولوالجية وَالظَّهِيرِيَّةِ وَالتَّجْنِيسِ وَالْوَاقِعَاتِ ، وَلَوْ صَلَّى رَجُلٌ وَالْوَلِيُّ خَلْفَهُ ، وَلَمْ يَرْضَ بِهِ إنْ صَلَّى مَعَهُ لَا يُعِيدُ ؛ لِأَنَّهُ صَلَّى مَرَّةً ، وَإِنْ لَمْ يُتَابِعْهُ ، فَإِنْ كَانَ الْمُصَلِّي السُّلْطَانَ أَوْ الْإِمَامَ الْأَعْظَمَ فِي الْبَلْدَةِ أَوْ الْقَاضِي أَوْ الْوَالِي عَلَى الْبَلْدَةِ أَوْ إمَامَ حَيٍّ لَيْسَ لَهُ أَنْ يُعِيدَ ؛ لِأَنَّهُمْ أَوْلَى بِالصَّلَاةِ مِنْهُ ، وَإِنْ كَانَ غَيْرَهُمْ فَلَهُ الْإِعَادَةُ."
(كتاب الجنائز، فصل السلطان أحق بصلاته، ج:2، ص:181، ط:ايج ايم سعيد)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144203201141
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن