بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

میت کے بیٹوں میں سے ایک بیٹے نے نماز جنازہ پڑھ لی تو دوسرے بیٹے کا نماز جنازہ دوبارہ پڑھنے کا حکم


سوال

اگر میت کے کسی بیٹے نے نماز جنازہ پڑھ لی ہو، اور دوسرا بعد میں آئے تو کیا دوبارہ نماز جنازہ پڑھی جا سکتی ہے؟

جواب

بصورتِ مسئولہ اگرمیت کے بیٹوں میں سے کسی ایک بیٹے نے نماز جنازہ پڑھائی یا اس کی اجازت سے پڑھائی گئی ہے تو فرضِ کفایہ ادا ہوگیا، لہذا اب دوسرے بیٹے کے آنے کی وجہ سے دوبارہ اس میت پر نمازہ پڑھنا مشروع نہیں ہے۔

البحر الرائق شرح كنز الدقائق میں ہے:

"(قَوْلُهُ : فَإِنْ صَلَّى عَلَيْهِ غَيْرُ الْوَلِيِّ وَالسُّلْطَانُ أَعَادَ الْوَلِيُّ) ؛ لِأَنَّ الْحَقَّ لَهُ وَالْمُرَادُ مِنْ السُّلْطَانِ مَنْ لَهُ حَقُّ التَّقَدُّمِ عَلَى الْوَلِيِّ فَإِنَّ الْكَلَامَ فِيمَا إذَا تَقَدَّمَ عَلَى الْوَلِيِّ مَنْ لَيْسَ لَهُ حَقُّ التَّقَدُّمِ فَلَيْسَ لِلْوَلِيِّ الْإِعَادَةُ إذَا صَلَّى الْقَاضِي أَوْ نَائِبُهُ أَوْ إمَامُ الْحَيِّ لِمَا فِي الْخُلَاصَةِ والولوالجية وَالظَّهِيرِيَّةِ وَالتَّجْنِيسِ وَالْوَاقِعَاتِ ، وَلَوْ صَلَّى رَجُلٌ وَالْوَلِيُّ خَلْفَهُ ، وَلَمْ يَرْضَ بِهِ إنْ صَلَّى مَعَهُ لَا يُعِيدُ ؛ لِأَنَّهُ صَلَّى مَرَّةً ، وَإِنْ لَمْ يُتَابِعْهُ ، فَإِنْ كَانَ الْمُصَلِّي السُّلْطَانَ أَوْ الْإِمَامَ الْأَعْظَمَ فِي الْبَلْدَةِ أَوْ الْقَاضِي أَوْ الْوَالِي عَلَى الْبَلْدَةِ أَوْ إمَامَ حَيٍّ لَيْسَ لَهُ أَنْ يُعِيدَ ؛ لِأَنَّهُمْ أَوْلَى بِالصَّلَاةِ مِنْهُ ، وَإِنْ كَانَ غَيْرَهُمْ فَلَهُ الْإِعَادَةُ."

(كتاب الجنائز، فصل السلطان أحق بصلاته، ج:2، ص:181، ط:ايج ايم سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144203201141

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں