بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

میت کو دفنانے کے بعد تابوت کا حکم


سوال

بعض حضرات مردے کو دفنانے کے بعد تابوت کو مسجد میں رکھتےہیں، کیا یہ جائز ہے؟ کیا اس تابوت  کو جلا سکتے ہیں؟  بہتر طریقہ کیا ہے؟

جواب

اگر کسی میت کو تابوت میں قبرستان لے جایا گیا ہو اور میت کو تابوت سے نکال کر دفن کر دیا گیا ہو تو اس تابوت کا حکم یہ ہو گا کہ اگر وہ  تابوت کسی آدمی نے اپنی ذاتی رقم سے خریدا ہو  تو اُسی شخص کو اختیار ہو گا، خواہ کسی مسجد  یا ویلفیئر ادارے میں وقف کر کے دے دے، یا اُس کو فروخت کر کے رقم اپنے پاس رکھ لے۔

اور اگر یہ تابوت میت کے ترکہ کی رقم سے خریدا گیا ہو تو اس تابوت میں میت کے ورثاء کا حق ہو گا، کسی ایک وارث کو تابوت کے  لینے یا وقف کرنے کا اختیار نہ ہو گا، بلکہ اس کو فروخت کر کے اس کی رقم ترکہ میں شامل کی جائے ، اور اگر تمام ورثاء بالغ ہوں اور اس تابوت کو کسی مسجد یا ویلفیئر ادارے کو وقف کرنا چاہیں تو ایسا کرنا بھی درست ہو گا، بہرحال!   ورثاء باہمی مشاورت سے اس کے متعلق جو فیصلہ کریں  گے وہ قابلِ عمل ہو گا۔

تاہم تابوت کو جلانا کوئی شرعی حکم نہیں ہے اور نہ اس کو جلانے کی ضرورت ہے، بلکہ درج بالا صورتوں میں سے کسی ایک صورت کو اختیار کر لیا جائے۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206200691

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں