بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 ربیع الثانی 1446ھ 15 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

میت کا جسم ختم ہوچکا ہو تو نماز جنازہ کا حکم


سوال

 میرا سوال یہ ہے کہ ایک میت کافی دن تلاش کے بعد جنگل سے ملی، جس کے جسم کا کافی حصہ ختم ہو چکا تھا تو کیا اس کی نماز جنازہ پڑھ  سکتے ہیں؟ کس کس صورت میں نماز جنازہ پڑھائی جاسکتی ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر لاش کا اکثر حصہ باقی ہو تو اس کو غسل  دے کر نمازِ  جنازہ پڑھی جائے اور اگر اکثر حصہ  ختم ہوگیا ہو اور کم حصہ باقی ہو تو غسل اور نمازِ جنازہ، دونوں لازم نہیں ہیں۔

در مختار میں ہے :

"(وجد رأس آدمي) أو أحد شقيه (لا يغسل ولا يصلى عليه) بل يدفن إلا أن يوجد أكثر من نصفه ولو بلا رأس."

( فتاوی شامی ،کتاب الصلاۃ،باب صلاۃ الجنازۃ،ج:2،ص:199،سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144505100817

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں