میرا سوال یہ ہے کہ ایک میت کافی دن تلاش کے بعد جنگل سے ملی، جس کے جسم کا کافی حصہ ختم ہو چکا تھا تو کیا اس کی نماز جنازہ پڑھ سکتے ہیں؟ کس کس صورت میں نماز جنازہ پڑھائی جاسکتی ہے؟
صورتِ مسئولہ میں اگر لاش کا اکثر حصہ باقی ہو تو اس کو غسل دے کر نمازِ جنازہ پڑھی جائے اور اگر اکثر حصہ ختم ہوگیا ہو اور کم حصہ باقی ہو تو غسل اور نمازِ جنازہ، دونوں لازم نہیں ہیں۔
در مختار میں ہے :
"(وجد رأس آدمي) أو أحد شقيه (لا يغسل ولا يصلى عليه) بل يدفن إلا أن يوجد أكثر من نصفه ولو بلا رأس."
( فتاوی شامی ،کتاب الصلاۃ،باب صلاۃ الجنازۃ،ج:2،ص:199،سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144505100817
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن