بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میت کی وفات کے تیسرے دن لوگوں کو کھانا کھلانا


سوال

ہمارے ہاں یہ رواج ہے کہ میت کی وفات کے تیسرے دن کسی عالم سےدعاء کروا کر سب لوگوں کو کھانا وغیرہ کھلا دیا جاتا ہے،میرا سوال یہ ہے کہ میت کی وفات کے تیسرے دن دعاء کے بعد کھانا کھلانے کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟

جواب

میت کی وفات کے تیسرے دن کسی عالم سے بیان اوراجتماعی  دعاء کروا کے تمام لوگوں کو کھانا کھلانا یہ قرآن وحدیث اور خیرالقرون  میں کسی  سے ثابت نہیں ہے،بلکہ  اس کاالتزام بدعت ہے، اس سے اجتناب کرنا لازم ہے،باقی دن اور تاریخ کی تعیین کے بغیر ایصال ثواب کے لیے کھانا وغیرہ کھلانا جائز ہے ۔

فتاوٰی شامی میں ہے:

"ويكره اتخاذ الضيافة من الطعام من أهل الميت لأنه شرع في السرور لا في الشرور، وهي بدعة مستقبحة: وروى الإمام أحمد وابن ماجه بإسناد صحيح عن جرير بن عبد الله قال " كنا نعد الاجتماع إلى أهل الميت وصنعهم الطعام من النياحة ". اهـ. وفي البزازية: ويكره اتخاذ الطعام في اليوم الأول والثالث وبعد الأسبوع ونقل الطعام إلى القبر في المواسم، واتخاذ الدعوة لقراءة القرآن وجمع الصلحاء والقراء للختم أو لقراءة سورة الأنعام أو الإخلاص."

(كتاب الصلاة، باب صلاة الجنازة، 240/2، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406101889

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں