بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 شوال 1445ھ 09 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

میت کے سوگ تعزیت سے متعلق چند سوالات


سوال

1۔میت کے غم میں کتنے دن سوگ منانا جائز ہے ؟

2۔باربار میت کے لئے مغفرت کی دعا مانگنا  اجتماعی طور پرکیسا ہے؟

3۔اور  مہمانوں کو کھانا کھلانا  کیسا ہے؟

4۔ گلی میں ٹینٹ لگاناکیسا ہے؟

جواب

1۔کسی کے انتقال کے بعد صرف تین دن تک سوگ منانا جائز ہے، اس سے زیادہ کی اجازت نہیں ہے۔ البتہ بیوہ عورت  کے لیے اپنے شوہر کے انتقال پر چار  ماہ  دس دن سوگ منانا لازم ہے، اور بیوہ حاملہ ہو تو بچے کی پیدائش تک سوگ منانا لازم ہے۔

2۔کسی مسلمان کے انتقال پر میت کے متعلقین سے تعزیت کرنا ( یعنی ان کو تسلی دینا اور صبر کی تلقین کرنا ) سنت سے ثابت ہے، تعزیت کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ میت کی تدفین سے پہلے یا اگر موقع نہ ملے تو تدفین کے بعد میت کے گھر والوں کے یہاں جا کر ان کو تسلی دے، ان کی دل جوئی کرے، صبر کی تلقین کرے،  ان کے اور میت کے حق میں دعائیہ جملے کہے۔اب چاہے انفرادی دعا کرے یا چند لوگ ایک ساتھ تعزیت کے لئے حاضر ہوجائیں   تو وہ اجتماعی دعا بھی کرسکتے ہیں ،بشرطیکہ اجتماعی دعا کرنے  کو لازم نہ سمجھیں ۔

3۔میت کے اہلِ خانہ کے لیے کھانے کا انتظام میت کے رشتہ داروں اور ہم سایوں کے لیے مستحب ہے کہ وہ میت کے اہلِ خانہ کے لیے ایک دن اور رات کے کھانے کا انتظام کریں، کیوں کہ میت کے اہلِ خانہ غم سے نڈھال ہونے اور تجہیز و تکفین میں مصروف ہونے کی وجہ سے کھانا پکانے کا انتظام نہیں کرپاتے۔ 

میت کے اہل خانہ کے علاوہ جو افراد دور دراز علاقوں سے میت کے اہلِ خانہ سے تعزیت اور تکفین و تدفین میں شرکت کے لیے آئے ہوں،واپسی نہ ہوسکے تو اہل خانہ کے ساتھ  وہ بھی کھانے میں شریک ہوسکتے ہیں ، تاہم تعزیت کے لیے قرب و جوار سے آئے لوگوں کے لیے میت کے ہاں باقاعدہ کھانے کا انتظام کرناخلافِ سنت عمل ہے۔

4۔ گھر کے اندر اگر جگہ تنگ ہو   اور گھر کے باہر گلی میں   ٹینٹ لگانے کی وجہ سے  آنے جانے والوں کو تکلیف نہ ہو ،متبادل راستہ موجود  ہو  تو گلی میں ٹینٹ لگانے کی گنجائش ہوگی ۔

البتہ اس کا انتطام میت کے ترکہ سے نہیں کیا جاسکتا ، میت کے رشتہ دار یا کوئی بھی شخص اپنے ذاتی مال سے اس کا بندوبست کر سکتا ہے۔

حدیث شریف میں ہے:

"كنا ننهى ان نحد علي ميت فوق ثلاث الاعلي زوج اربعة اشهر و عشرا ولا نكتحل ولا نطيب ولا نلبس مصبوغا الا ثوب عصب وقد رخص لنا عند الطهر اذا اغتسلت احدانا من محيضها في نبذة من كست اظفار وكنا ننهى عن اتباع الجنائز."

(بخاري،کتاب الحیض،‌‌باب الطيب للمرأة عند غسلها من المحيض،ج،1،ص:69،ط:السلطانیة مصر)

فتاوی شامی میں ہے:

" (قوله: وباتخاذ طعام لهم) قال في الفتح: ويستحب لجيران أهل الميت والأقرباء الأباعد تهيئة طعام لهم يشبعهم يومهم وليلتهم؛ لقوله صلى الله عليه وسلم: «اصنعوا لآل جعفر طعاماً فقد جاءهم ما يشغلهم»، حسنه الترمذي وصححه الحاكم، ولأنه بر ومعروف، ويلح عليهم في الأكل، لأن الحزن يمنعهم من ذلك فيضعفون. اهـ. مطلب في كراهة الضيافة من أهل الميت. 

وقال أيضاً: ويكره اتخاذ الضيافة من الطعام من أهل الميت؛ لأنه شرع في السرور لا في الشرور، وهي بدعة مستقبحة. وروى الإمام أحمد وابن ماجه بإسناد صحيح عن جرير بن عبد الله قال: " كنا نعد الاجتماع إلى أهل الميت وصنعهم الطعام من النياحة ". اهـ"

(کتاب الصلاة، باب صلاة الجنازة،2/240 ، ط: سعید)

فتح القدیر میں ہے:

" ويكره اتخاذ الضيافة من الطعام من أهل الميت؛ لأنه شرع في السرور لا في الشرور، وهي بدعة مستقبحة. روى الإمام أحمد وابن ماجه بإسناد صحيح عن جرير بن عبد الله قال: كنا نعد الاجتماع إلى أهل الميت وصنعهم الطعام من النياحة. ويستحب لجيران أهل الميت والأقرباء الأباعد تهيئة طعام لهم يشبعهم يومهم وليلتهم لقوله صلى الله عليه وسلم: «اصنعوا لآل جعفر طعاماً، فقد جاءهم ما يشغلهم»، حسنه الترمذي وصححه الحاكم، ولأنه بر ومعروف، ويلح عليهم في الأكل، لأن الحزن يمنعهم من ذلك فيضعفون، والله أعلم". 

(کتاب الصلاة، قبیل باب الشهید،2 / 102 ، ط: رشیدیه)

کفایت المفتی میں ہے:

’’اہل میت کے گھر ضیافت کھانے کی جو رسم پڑگئی ہے یہ یقینا واجب الترک ہے صرف اہل میت کے وہ عزیز و اقارب جو دور دور سے آئے ہوں اور ان کی امروز واپسی نہ ہوسکے یا اہل میت  کی تسلی کے لیے ان کا قیام ضروری ہو وہ میت کے گھر کھانا کھالیں توخیر ،باقی تمام تعزیت کرنے والوں کو اپنے اپنے گھروں کو واپس جاناچاہیے نہ میت کے گھر قیام کریں نہ ضیافت کھائیں۔ـ‘‘

(ج:4،ص:123 ،ط:دار الاشاعت کراچی)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144508100019

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں