میت کو غسل دیتے وقت پاؤں کس طرف کرنے چاہییں؟
میت کو غسل دیتے وقت جس طرح سہولت اور آسانی ہو لٹاسکتے ہیں، اور بعض نے یہ کہا ہے: قبلہ کی طرف منہ کر کے عرضًا لٹا دیں، جیسا کہ قبر میں رکھا جاتا ہے اور بعض نے کہا کہ: قبلہ کی طرف لمبائی میں لٹادیں۔ اس صورت میں پیر اور منہ قبلہ کی طرف ہوں گے۔ خلاصہ یہ ہے کہ دونوں صورتیں جائز ہیں۔ جس طرح بھی سہولت ہو، میت کو غسل دینے میں لٹا سکتے ہیں؛ کیوں کہ بعض جگہ غسل کی جگہ قبلہ رخ نہیں ہوتی اور تنگ بھی ہوتی ہے۔
(میت کے مسائل کا انسائیکلو پیڈیا جلد۱ ص ۴۴، ۴۵)
فتاوی تاتار خانیہ میں ہے:
ولم یبین في الکتاب کیفیة وضع التخت إلی القبلة طولا أو عرضا، فمن أصحابنا من اختار الوضع طولا کما یفعل في مرضه إذا أراد الصلاة بالإیماء، ومنهم من اختار الوضع عرضا کما یوضع في القبر، قال شمس الأئمة السرخسی: الأصح أن یوضع کما تیسر فإن ذالك یختلف باختلاف الأماکن والمواضع."
(۲/۱۰۲ کتاب الصلاۃ۔ قدیمی)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144204201005
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن