بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

میت کو غسل دینے کے بعد شرمگاہ سے نجاست جاری ہو


سوال

میت کو غسل دینے کے بعد اگر شرمگاہ سے نجاست یاکسی زخم سےخون مسلسل جاری ہو، اس طور پر کہ اگر ایسے ہی کفن پہنا دیا جائے تو کفن کے بالکل گندہ اور خراب ہونے کا اندیشہ ہے تو کفن کے ساتھ پیمپریا اس جیسے کسی اور مانع چیز کا استعمال کیسا ہے؟

جواب

میت کو غسل دینے کے بعد اگر اس کی شرم گاہ سے یا کسی زخم سے خون یا  نجاست جاری ہو، تو اس کو روئی یا کسی کپڑے وغیرہ سے روکا جاسکتا ہے، البتہ اگر شرم گاہ سے نجاست جاری ہو اور رُک نہ رہی ہو، تو پیمپر کے ذریعے بھی اس کا روکنا جائز ہے، تاہم میت کا غسل لوٹانے کی ضرورت نہیں ہے۔

الدر المختار مع رد المحتار میں ہے:

"(ولا يعاد غسله ولا وضوءه بالخارج منه) لأن غسله ما وجب لرفع الحدث لبقائه بالموت بل لتنجسه بالموت كسائر الحيوانات الدموية إلا أن المسلم يطهر بالغسل كرامة له وقد حصل بحر وشرح مجمع."

(كتاب الصلاة، ج:1، ص:197، ط:سعيد)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"ولا بأس بأن يجعل القطن على وجهه وأن يحشي به مخارقه كالدبر والقبل والأذنين والفم، كذا في التبيين."

(كتاب الصلاة، ج:1، ص:158، ط: دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506100226

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں