بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میت کو ایصالِ ثواب کا طریقہ


سوال

میت کی روح کو ایصالِ ثواب پہنچانے کے لیے کون سا طریقہ ہے؟

جواب

جو لوگ اس دنیا سے رخصت ہو جاتے  ہیں  ان کے لیے دعا بھی کی جا سکتی ہے  اور ان کو نیک اعمال ہدیہ بھی کیے جا سکتے ہیں، خواہ پڑھ کربخشا جائے یا خیرات اور حسنات بخشے جائیں۔

 ایصالِ ثواب کا کوئی خاص طریقہ شریعت میں متعین نہیں ہے، نہ اس میں کسی دن کی قید ہے، نہ کسی خاص ذکر کی پابندی ہے اور نہ قرآنِ کریم کو ختم کرنا ضروری ہے؛ بلکہ بلاتعیین جو نفلی عبادت بدنی و مالی بہ سہولت ہوسکے اس کا ثواب میت کو پہنچایا جاسکتا ہے، اہلِ سنت و الجماعت کے نزدیک یہ ثواب ان کو بلاشک و شبہ پہنچتا ہے۔ 

ایصالِ ثواب کا مختصر طریقہ یہ ہے کہ نفلی عمل کرنے کے بعد صرف یہ نیت کرلیں یعنی دل میں یہ کہہ دیں کہ "یااللہ اس عمل کا ثواب فلاں فلاں شخص تک پہنچا دیں"۔

البحر الرائق میں ہے:

"فإن من صام أو صلى أو تصدق وجعل ثوابه لغيره من الأموات والأحياء جاز، ويصل ثوابها إليهم عند أهل السنة والجماعة، كذا في البدائع. وبهذا علم أنه لا فرق بين أن يكون المجعول له ميتًا أو حيًّا". (البحر الرائق، 3/63)

فقط والله أعلم

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ کیجیے:

ایصالِ ثواب کا ثبوت اور ایصال کرتے وقت کیا الفاظ کہے جائیں؟


فتوی نمبر : 144112201382

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں