بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میت کو دفن کرنے کے بعد قبر کے پاس دعا کرنا


سوال

مردے کو دفنانے  کے بعد  قبر پر دعا، قبرستان کے باہر دعا، اور بیٹھ کر دعا کا کیا حکم ہے؟

جواب

میت کو  دفن کرنے کے بعد  قبر کے پاس  اجتماعی یا انفرادی  طور پر  دعا کرنا جائز ہے۔  اسی طرح قبر کے پاس بیٹھ کر قبلہ کی  طرف رُخ  کر کے دعا کر نا بھی  جائز ہے۔   نیز  قبرستان کے باہر سے  اگر یہ مراد ہو کہ قبرستان کے باہر سے  گزرتے وقت دعا کرنا ہو تو بغیر ہاتھ اٹھائے،   یہ بھی جائز ہے۔

بعض مواقع  پر  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے قبر پر  ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا ثابت ہے، لیکن ان مواقع پر بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبلہ رو ہو کر دعا فرماتے تھے۔  قبر کی طرف رخ کر کے دعا مانگنے میں صاحبِ قبر سے مانگنے کا شبہ ہو سکتا ہے؛ اس لیے  قبر کے پاس دعا کرنی ہو تو   ہاتھ  اٹھائے بغیر  ہی دعا کرلے، اور اگر  ہاتھ اٹھاکر دعا کرنی ہو تو  قبلہ کی طرف رخ کرکے ہاتھ اٹھاکر دعا کرلی جائے؛ تاکہ قبر یا صاحبِ قبر سے مانگنے کا شبہ نہ ہو۔

ملفوظات حکیم الامت میں ہے:

”قبر پر ہاتھ اٹھا کر دعا نہ مانگنا چاہیے، حتی کہ دفن کے وقت بھی انتظامِ شریعت اسی میں ملحوظ ہے؛ تا کہ کسی کو یہ شبہ نہ ہو جائے کہ مردہ سے حاجت مانگی جاتی ہے“ ۔

(11/164، ط:تالیفات اشرفیہ)

 مرقاة المفاتيح میں ہے:

"عن ابن مسعود قال: والله فكأني أرى رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزوة تبوك وهو في قبر عبد الله ذي البجادين، وأبو بكر وعمر، يقول: أدنيا مني أخاكما، وأخذه من قبل القبلة، حتى أسنده في لحده، ثم خرج رسول صلى الله عليه وسلم وولاهما العمل، فلما فرغ من دفنه استقبل القبلة رافعا يديه يقول: «اللهم إني أمسيت عنه راضيا فارض عنه» ، وكان ذلك ليلا، فوالله، لقد رأيتني ولو وددت أني مكانه."

( مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح، باب دفن المیت، ج: 3، 1222، ط: دار الفكر، بيروت - لبنان) 

فتاوى هنديہ میں ہے:

"وإذا أراد الدعاء يقوم مستقبل القبلة، كذا في خزانة الفتاوى."

(كتاب الكراهية ، الباب السادس عشر في زيارة القبور و قراءة القرآن في المقابر، ج: 5، صفحه: 350، ط: دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206200014

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں