1:مرحوم نے سوگواروں میں چار بیٹیاں اور ایک بیوہ کو چھوڑا ہے، اور ان کے علاوہ مرحوم کی والدہ اور ان کے دو بھائی اور تین بہنیں حیات ہیں، معلوم یہ کرنا ہے کہ ان کا شرعی اعتبار سے کس کا کتنا حصہ بنتا ہے؟
2:اور اگر مرحوم کی کچھ جگہ کرائے پر ہو تو اس جگہ کے کرائے کو کس طرح تقسیم کیا جائے گا؟
صورتِ مسئولہ میں مرحوم کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہےکہ مرحوم کے ترکہ میں سے اس کے حقوق متقدمہ یعنی تجہیزوتکفین کے اخراجات نکالنے کے بعد، مرحوم کے ذمہ اگر کسی کا قرض ہو تو اسے کل ترکہ میں سے ادا کرنے کے بعد، مرحوم نے اگر کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے ایک تہائی ترکہ میں ادا کرکے باقی کل منقولہ وغیر منقولہ ترکہ کو168 حصوں میں تقسیم کرکے28 حصے مرحوم کی والدہ کو، 21 حصے بیوہ کو، 28 -28 ہر ایک بیٹی کو، 2 -2 حصے ہر ایک بھائی اور ایک -ایک حصہ ہرایک بہن کو ملے گا۔
صورت تقسیم یہ ہے:
میت: 24 / 168
والدہ | بیوہ | بیٹی | بیٹی | بیٹی | بیٹی | بھائی | بھائی | بہن | بہن | بہن |
4 | 3 | 4 | 4 | 4 | 4 | 1 | ||||
28 | 21 | 28 | 28 | 28 | 28 | 2 | 2 | 1 | 1 | 1 |
یعنی ترکہ کی مالیت لگا کر 100 فیصد میں سے16.666 فیصد والدہ کو، 12.5 فیصد بیوہ کو، 16.666 ہر ایک بیٹی کو، 1.190 فیصد ہر ایک بھائی کو ، اور 0.595 فیصد ہر ایک بہن کو ملے گا۔
2:نیز مرحوم کے متروکہ مکان سے حاصل ہونے والا کرایہ بھی مذکورہ بالا تناسب سے تمام ورثاء میں تقسیم کیاجائے۔
مجلۃ الاحکام العدلیۃ میں ہے:
" تقسيم حاصلات الأموال المشتركة في شركة الملك بين أصحابهم بنسبة حصصهم."
(الکتاب العاشرالشرکات، الفصل الثانی فی بیان کیفیة التصرف فی الأعیان المشترکة، المادۃ:1073، ص:206،ط: مكتبة نورمحمد)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144505101229
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن