بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 ربیع الثانی 1446ھ 10 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

میت کی بیوہ، والدہ، چار بیٹیوں، دو بھائیوں اور تین بہنوں میں ترکہ اور متروکہ مکان کے کرائے کی تقسیم


سوال

1:مرحوم نے سوگواروں میں چار بیٹیاں اور ایک بیوہ کو چھوڑا ہے، اور ان کے علاوہ مرحوم کی والدہ اور ان کے دو بھائی اور تین بہنیں حیات ہیں، معلوم یہ کرنا ہے کہ ان کا شرعی اعتبار سے کس کا کتنا حصہ بنتا ہے؟

2:اور اگر مرحوم کی کچھ جگہ کرائے پر ہو تو اس جگہ کے کرائے کو کس طرح تقسیم کیا جائے گا؟

جواب

 صورتِ مسئولہ میں مرحوم کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہےکہ مرحوم کے ترکہ میں سے اس کے حقوق متقدمہ یعنی تجہیزوتکفین کے  اخراجات نکالنے کے بعد، مرحوم کے ذمہ اگر کسی کا قرض ہو تو اسے کل ترکہ میں سے ادا کرنے کے بعد، مرحوم نے اگر کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے ایک تہائی ترکہ میں ادا کرکے باقی کل منقولہ وغیر منقولہ ترکہ کو168 حصوں میں تقسیم کرکے28 حصے مرحوم کی والدہ کو، 21 حصے بیوہ کو، 28 -28 ہر ایک بیٹی کو، 2 -2 حصے ہر ایک بھائی اور ایک -ایک حصہ ہرایک بہن کو ملے گا۔

صورت تقسیم یہ ہے:

میت: 24 / 168

والدہبیوہبیٹیبیٹیبیٹیبیٹیبھائیبھائیبہنبہن بہن
4344441
28212828282822111

یعنی ترکہ کی مالیت لگا کر 100 فیصد میں سے16.666 فیصد والدہ کو، 12.5 فیصد بیوہ کو، 16.666 ہر ایک بیٹی کو، 1.190 فیصد ہر ایک بھائی کو ، اور 0.595 فیصد ہر ایک بہن کو ملے گا۔

2:نیز مرحوم کے متروکہ مکان سے حاصل ہونے والا کرایہ بھی مذکورہ بالا تناسب سے تمام ورثاء میں تقسیم کیاجائے۔

مجلۃ الاحکام العدلیۃ میں ہے:

" تقسيم ‌حاصلات ‌الأموال المشتركة في شركة الملك بين أصحابهم بنسبة حصصهم."

(الکتاب العاشرالشرکات، الفصل الثانی فی بیان کیفیة التصرف فی الأعیان المشترکة، المادۃ:1073، ص:206،ط: مكتبة نورمحمد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144505101229

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں