بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میّت کی بیوہ، تین بیٹیوں اور بہن بھائیوں میں ترکہ کی تقسیم


سوال

ایک بندہ فوت ہوگیا، اس کے والدین پہلے فوت ہوچکے، اب میت کی بیوی اور تین بیٹیاں اور اس کے بھائی اور بہنیں ہیں، اس حساب سے یہ ترکہ کیسے تقسیم کیا جائے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحوم کے ترکہ کی تقسیم  کا شرعی طریقہ کار یہ ہے کہ سب سے پہلےمرحوم کے کل ترکہ میں سے مرحوم کے حقوق متقدمہ ( تجہیز و تکفین) کے اخراجات نکالے جائیں گے پھر  اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرض ہو،  تو کل ترکہ سے  اس کی ادائیگی کے بعد اگرمرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہوتو بقیہ ترکہ کے  ایک تہائی حصہ میں نافذکرکے باقی کل ترکہ منقولہ و غیر منقولہ میں سے آٹھواں حِصّہ مرحوم کی بیوہ کو، دو تہائی حِصّے مرحوم کی تینوں بیٹیوں کو اور بقیہ ماندہ مرحوم کے بھائی بہنوں کو ملے گا جس میں سے بھائیوں کو بہنوں کے مقابلے میں دوگنا ملے گا۔

نیز ہر ایک وارث کامستقل حِصّہ فیصد کے اعتبار سے معلوم کرنے کے لیے تمام ورثاء کی تعداد وضاحت کے ساتھ لکھ کر دارالافتاء سے رجوع کیا جاسکتا ہے۔

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144505101074

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں