بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میت کی بیوہ، چار بیٹیوں اور ایک بھائی میں وراثت کی تقسیم


سوال

عبداللہ کی وفات کے بعد ورثاء میں اس کی بیوہ، چار بیٹیاں اور ایک بھائی ہے، پانچ ایکڑ رقبہ کی تقسیم کیسے کی جاۓگی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحوم کے ترکہ کی تقسیم کا طریقہ یہ ہےکہ سب سے پہلے مرحوم کے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کے اخراجات ادا کرنے کے بعد ، اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرض ہوتو کل مال سے اس قرض کو ادا کرنے کے بعد، اگر  مرحوم نے کوئی جائز  وصیت کی ہو تو کل مال کے ایک تہائی حصہ میں سے اسے نافذ کرنے کے بعد باقی تمام ترکہ منقولہ و غیر منقولہ کو 24 حصو ں میں تقسیم کرکے مرحوم کی بیوہ کو 3 حصے، ہر ایک بیٹی کو 4-4حصے اور بھائی کو 5 حصے ملیں گے۔

صورتِ تقسیم یہ ہوگی:

میت(مرحوم)۔ مسئلہ : 24

بیوہبیٹیبیٹیبیٹیبیٹیبھائی
344445

یعنی فیصد کے اعتبار سے 12.5 فیصد مرحوم کی بیوہ کو،  16.666 فیصد مرحوم کی ہر ایک بیٹی کو اور 20.833 فیصد مرحوم کے بھائی کو ملیں گے۔

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144508102184

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں