50 لاکھ روپے تقسیم کرنے ہیں، ورثاء میں والدہ، تین بھائی اور تین بہنیں ہیں،راہ نمائی فرمائیں۔
آپ کے سوال میں میت و ورثاء کے درمیان نسبت / رشتہ واضح نہیں، اگر مذکورہ ورثاء سے مراد میت کی بیوہ اور اولاد ہے تو صورتِ مسئولہ میں مرحوم کا ترکہ تقسیم کرنے کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے مرحوم کے حقوقِ متقدمہ یعنی کفن دفن کے اخراجات نکالنے کے بعد اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو اسے ایک تہائی ترکہ سے پورا کرنے کے بعد باقی تمام ترکہ منقولہ و غیرمنقولہ کے 72 حصے کرکے 9 حصے بیوہ کو، 14-14 حصے ہر ایک بیٹے کو اور 7-7 حصے ہر بیٹی کو ملیں گے۔
تقسیم کی صورت مندرجہ ذیل ہے:
میت:72/8
بیوہ | بیٹا | بیٹا | بیٹا | بیٹی | بیٹی | بیٹی |
1 | 7 | |||||
9 | 14 | 14 | 14 | 7 | 7 | 7 |
مثلاً 100 روپے میں سے 12.50 روپے بیوہ کو، 19.44 روپے ہر بیٹے کو اور 9.72 روپے ہر بیٹی کو ملیں گے۔
اس طرح پچاس لاکھ میں سے625000.00 روپے مرحوم کی بیوہ کو، 972222.216 ہر ایک بیٹے کو اور 486111.108 ہر ایک بیٹی کو ملیں گے۔
نوٹ:سوال میں ذکر کردہ ورثاء میت کی بیوہ اور اولاد اور ان کے علاوہ میت کے انتقال کے وقت اس کے والدین میں سے کوئی ایک یا کوئی وارث زندہ نہ ہو تو مذکورہ تقسیم درست ہوگی، بصورتِ دیگر سوال دوبارہ مکمل وضاحت کے ساتھ لکھ کر دارالافتاء سے رجوع کریں۔
فقط واللہ أعلم
فتوی نمبر : 144509100745
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن