بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میت کے لیے نفل روزہ رکھنا


سوال

 کیا میت کے لیے نفل روزہ رکھنا صحیح ہے؟

جواب

واضح رہے کہ نفل روزہ رکھ کر میت کے لیے ایصال ثواب کرنا تو درست ہے، لیکن میت کی جانب سے اس کے فوت شدہ  روزوں کی قضاء درست نہیں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"الأصل أن كل من أتى بعبادة ما،له جعل ثوابها لغيره وإن نواها عند الفعل لنفسه لظاهر الأدلة۔۔۔ (العبادة المالية) كزكاة وكفارة (تقبل النيابة) عن المكلف (مطلقا)۔۔۔ والبدنية) كصلاة وصوم (لا) تقبلها."

(كتاب الحج، باب الحج عن الغير، ج: 2 ص: 595-598، ط: دار الفكر بيروت)

موطا امام  مالک میں ہے:

"أن عبد الله بن عمر كان يسأل: ‌هل ‌يصوم ‌أحد عن أحد أو يصلي أحد عن أحد؟ فيقول: «لا يصوم أحد عن أحد ولا يصلي أحد عن أحد»."

(كتاب الصيام، باب النذر في الصيام والصيام عن الميت، ج: 1، ص: 303، ط: دار إحياء التراث العربي)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144308101395

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں