بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میت کا صرف ایک پاؤں ملنے کی صورت میں غسل، کفن اور تدفین کا حکم


سوال

ہمارے یہاں ایک حادثہ ہوا ہے ،  جس میں ایک شخص ہلاک ہوا ہے اور اس کا صرف ایک پاؤں موجود ہے ، وہ بھی آدھا،  مسئلہ یہ معلوم کرنا ہے کہ کیا اس کی نماز جنازہ ادا کی جائے گی اور تدفین سنت طریقہ سے ہوگی یا صرف گڑھا کھود کر اس میں دفنا دیا جائے گا یا مکمل قبر کھودی جائے گی؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگر کسی شخص کی نعش (لاش/میت) کا صرف ایک پاؤں ملے تو  اس پر غسل، کفن اور نماز جنازہ کچھ بھی لازم نہیں ہے،بلکہ کسی پاک کپڑے میں لپیٹ کر یوں ہی دفن کردیا جائے۔

الفتاوى الهندية (1 / 159):

"وَإِنْ وُجِدَ نِصْفُهُ مِنْ غَيْرِ الرَّأْسِ أَوْ وُجِدَ نِصْفُهُ مَشْقُوقًا طُولًا فَإِنَّهُ لَا يُغَسَّلُ وَلَا يُصَلَّى عَلَيْهِ وَيُلَفُّ فِي خِرْقَةٍ وَيُدْفَنُ فِيهَا، كَذَا فِي الْمُضْمَرَاتِ".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212200212

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں