بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میت مسلم یا غیر مسلم ہونا معلوم نہ ہو تو نمازِ جنازہ کا حکم


سوال

اگر  میت مسلم اور  غیر مسلم ہونے میں شک ہو جائے تو اس کی  جنازہ  کی نماز کا کیا حکم ہے؟

جواب

اگر کوئی میت کہیں  مل جائے اور  کسی   علامت اور   قرینے سے یہ معلوم نہ ہو کہ یہ مسلمان تھا یا غیر مسلم تو اگر ایسا معاملہ مسلمانوں کے ملک میں ہوا ہے تو اس کو غسل دیا جائے گا اور جنازہ کی نماز بھی پڑھی جائے گی، اور اس کو دفن بھی کیا  جائے گا۔اوراگر اس کے بارے میں  یہ  بات واضح طور پر معلوم نہ ہو کہ  وہ مسلمان ہے یا کافر تو اس کے جنازے کی نماز پڑھی جائے گی، البتہ اگر معلوم ہو گیا کہ وہ مسلمان نہیں ہے تو اس کے جنازہ کی نماز پڑھنا جائز نہیں ہو گا۔

فتاوی شامی میں ہے:

 "لو لم یدر أمسلم أم کافر، و لا علاقة، فإن في دارنا غسل الخ

قوله: (فإن في دارنا الخ)أفادبذکر التفصیل في المکان بعد انتفاء العلاقة أن العلاقة مقدمة، وعند فقدھا یعتبر المکان في الصحیح لأنہ یحصل بہ غلبة الظن کما في النھر عن البدائع، وفیھا أن علامة المسلمین أربعة: الختان، والخضاب، ولبس السواد وحلق العانة اھ قلتُ: في زماننا لبس السواد لم یبق علامة للمسلمین."

(کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ الجنازہ، ج: 2، صفحہ: 200، ط: ایچ،ایم، سعید۔ ومیت کے مسائل کا انسائیکلو پیڈیا، ج: 2، صفحہ: 362/   از مفتی انعام الحق قاسمی حفظہ اللہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201389

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں