بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

4 ذو القعدة 1445ھ 13 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

میت کے لیے خیرات میں مرد و زن کے اختلاط کا حکم


سوال

میت کے لیے گھروالوں کا خیرات کرنا جس  کے لیے مسجدوں میں عام اعلان کیا جاتا ہے،  جس میں مرد  اور  خواتین سب شرکت کرتے ہیں۔  شرعًا  اس کا  کیا حکم ہے؟

جواب

واضح رہے کہ میت کے لیے ایصالِ ثواب کی شریعت نے صرف اجازت ہی نہیں دی، بلکہ اس عمل کی تحسین اور حوصلہ افزائی فرمائی ہے، دنیا سے چلے جانے کے بعد انسان کے لیے نیکی کے سارے دروازے بند ہوجاتے ہیں، صرف صدقہ جاریہ اور ایصالِ ثواب کا دروازہ کُھلا رہتا ہے، جس کی میت کو مرنے کے بعد کے مراحل میں اور قبر میں شدید ضرورت رہتی  ہے۔ اب ایصالِ ثواب کے مختلف طریقے ہیں ، مثلاً قرآنِ کریم کی تلاوت کرکے یا کوئی بھی نیک عمل کرکے اس کا ثواب میت کو بخش دینا، یا کوئی ایسا رفاہی کام کرکے ثواب میت کو بخشنا جس کا فائدہ عوام الناس اور خلقِ خدا کو پہنچےوغیرہ۔  کسی بھوکے کو کھانا کھلا کے یا کسی کی مہمان نوازی کرکے اس کا اجر میت کو بخشنا بھی ایصالِ ثواب کی ایک صورت ہے۔

تاہم موجودہ دور میں میت کے ایصالِ ثواب کے لیے خیرات کرنے کی غرض سے کسی خاص دن کا انتخاب کرلینا چوں کہ ایک غیر شرعی رسم کی شکل اختیار کرچکا ہے جس کی شریعت میں کوئی نظیر نہیں ملتی، شریعت نے تو ایصالِ ثواب کے لیے نہ کوئی دن مقرر کیا ہے، نہ ہی کوئی وقت اس کے لیے خاص ہے، لہٰذا اگر کھانا بھی کھلانا ہو تو اس کے لیے کسی دن کو خاص کرکے اُس دن مسجد میں اعلان کرواکر لوگوں کو دعوت دینا غیر شرعی امر ہے،  پھر اس میں دیگر کئی غیر شرعی چیزوں کو جمع کرنا ( مثلاً نامحرم مرد و عورت کا اختلاط، بدنظری ، کھانے کا اسراف وغیرہ )  یہ سارے کام گناہ کا باعث ہیں، اس سے اجتناب ضروری ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 200082

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں