بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

میت کے ہاتھ سینے پر رکھنے کا شرعی حکم


سوال

میت کو جب غسل دےکر لٹادیا جاتا ہے، تو اس کے ہاتھوں کو کہاں رکھاجائے؟اس کےسینے پر رکھیں یاسیدھے چھوڑدیں؟

جواب

واضح رہے کسی بھی شخص کے انتقال کے بعداسلام و شریعت کا حکم یہ ہےکہ اس کے اعضاء مکمل طور پر سیدھے کردیے جائیں، اور اسی کیفیت و حالت میں اس کو غسل و کفن دینے کا حکم ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں مردے  کو غسل دے دیا گیا ہو یا نہیں  بہر صورت  اس کے  ہاتھ سیدھے رکھے جائیں گے، سینے پر ہاتھ رکھناشرعاً درست نہیں ہے، نیز بعض فقہائےامت نے میت کے ہاتھ سینے پر رکھنے کو اہلِ  اسلام کے بجائے دیگر اہلِ کتاب کفار کا طرزِعمل قرار دیا ہے،لہذا ان کی مشابہت سے احتراز کرنا بھی لازمی ہے۔

مراقی الفلاح میں ہے:

"وتوضع ‌يداه ‌بجنبيه ولا يجوز وضعهما على صدره."

(كتاب الصلاة، باب احكام الجنائز،ص:212، ط:المكتبة العصرية)

حاشیۃ الطحطاوی میں ہے:

"وتوضع ‌يداه ‌بجنبيه" إشارة لتسليمه الأمر لربه "ولا يجوز وضعهما على صدره" لأنه صنيع أهل الكتاب."

(كتاب الصلاة، باب احكام الجنائز، ص:564، ط:دارالكتب العلمية)

الفقہ الاسلامی وادلتہ میں ہے:

"وتوضع ‌يداه ‌بجنبيه، ولا يجوز وضعهما على صدره؛ لأنه من عمل الكفار."

(القسم الاول: العبادات، الباب الثاني :الصلاة،ج:2، ص:1481، ط:دارالفكر)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144405100332

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں