بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میت کے گھرکھانا کھانا اوراس کے لیے چندہ کرنا


سوال

تین دن تک میت کے گھرمیں  کھانا کھاناکیسا ہے، جب   کہ کھانے  کابندوبست میت کے گھرمیں ہواہو، اورکھانے پینے وغیرہ کےیے رشتہ داروں سے چندہ لیاجاتاہے اورچندہ دینے کی دعوت بھی چلائی جاتی ہے اورمیت کے قریبی رشتہ داربھی چندہ دینےمیں حصہ لیتے ہیں ، اس طرح کرناشرعاًجائز ہے یانہیں ؟ مفصل اورمدلل باحوالہ صفحہ جواب ملنے کی اشدضرورت ہے۔

جواب

واضح رہے کہ جب کسی کے ہاں میت ہوجائے توشریعت میں میت کے اہل خانہ جوکہ اس وقت غم سے نڈھال ہوتے ہیں اورغم کی وجہ سے کھاناپکانہیں پاتے ، اہل میت کے عزیزواقارب رشتہ داروں کے لیے ترغیب ہے کہ انہیں کھاناتیارکرکےکھلائیں ، ایک دن یعنی دووقت کاکھاناکھلانامستحب اورتین دن تین رات تک کھلاناجائز ہے۔ اورجولوگ اہل میت کے پاس تعزیت کےلیے آئے ہوں اورقریب کے رہنے والے ہوں توایسے لوگوں کےلیے میت کے یہاں کھاناکھانادرست نہیں ہے اورایسے لوگوں کےلیے کھانے کاانتظام کرنابھی درست نہیں ہے ،البتہ اہل میت کے پاس جولوگ دوردراز کے علاقے سے تعزیت کےلیےآئے ہوں اوریہ لوگ بھی کھانے میں شریک ہوجائیں تو ان کاشریک ہونادرست  اورجائز ہوگا۔

لہذاصورتِ  مسئولہ میں کسی کے انتقال کی صورت میں کچھ لوگ مل کر ازراہِ  ہمدردی اہل میت کےلیے کھانے کاانتظام کریں تواس کے مستحب ہونے اورباعث اجروثواب ہونے میں کوئی شک وشبہ نہیں ، بلاشبہ درست اورجائز ہے ، تاہم اہل میت کے ہاں آنے والے مہمانوں (جن میں اکثرقریب کے رہنے والے ہوتےہیں ) کےلیے کھانے کاانتظام کرنااوراس مقصدیادیگراخراجات کےلیے چندہ وغیرہ کرناجائز نہیں ہے۔

نیز یہ کہ میت کے گھرمیں عموماً کھانے کی نشست لگائی جاتی ہے ، حال آں کہ میت کے گھرمیں دعوتی اندازمیں کھانے کاانتظام کرنے سے منع کیاگیاہے۔اورصرف اہل میت کےلیے کھانے کاانتظام کرنامستحب عمل ہے اس کوعمومی دعوت کادرجہ دینااوراس کورواج دیناقابل ترک عمل ہے۔

اسی طرح صحیحین میں یہ روایت موجود ہے :

"عَنْ عَائِشَةَ، زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهَا كَانَتْ إِذَا مَاتَ المَيِّتُ مِنْ أَهْلِهَا، فَاجْتَمَعَ لِذَلِكَ النِّسَاءُ، ثُمَّ تَفَرَّقْنَ إِلَّا أَهْلَهَا وَ خَاصَّتَهَا، أَمَرَتْ بِبُرْمَةٍ مِنْ تَلْبِينَةٍ فَطُبِخَتْ، ثُمَّ صُنِعَ ثَرِيدٌ فَصُبَّتِ التَّلْبِينَةُ عَلَيْهَا، ثُمَّ قَالَتْ: كُلْنَ مِنْهَا، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: التَّلْبِينَةُ مُجِمَّةٌ لِفُؤَادِ المَرِيضِ، تَذْهَبُ بِبَعْضِ الحُزْنِ."

(صحيح البخاري:5417)

ترجمہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاسے روایت ہے کہ جب کسی گھر میں کسی کی وفات ہو جاتی اور اس کی وجہ سے عورتیں جمع ہوتیں اور پھر وہ چلی جاتیں ،  صرف گھروالے اورخاص خاص عورتیں رہ جاتیں تو آپ  ہانڈی میں  "تلبینہ " پکانے کا حکم دیتیں ،  وہ پکایا جاتا، پھر ثرید بنایا جاتا اور تلبینہ اس پر ڈالا جاتا ،  پھر ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتیں کہ اسے کھاؤ؛ کیوں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ فرماتے تھے: تلبینہ مریض کے دل کو تسکین دیتا ہے اور اس کا غم دور کرتا ہے ۔

السنن الکبری للنسائی میں ہے:

"عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من فرج عن مسلم كربة من كرب الدنيا فرج الله عنه كربة من كرب الآخرة، ومن ستر أخاه المؤمن في الدنيا ستره الله في الآخرة والله في عون العبد، ما كان العبد في عون أخيه»."

(السنن الكبري للنسائي ، الترغيب في ستر العورة ۶/۴۶۶ ط:مؤسسة الرسالة بيروت)

فتاوی شامی میں ہے :

"ولا بأس···وباتخاذ طعام لهم

و في الرد: (قوله وباتخاذ طعام لهم )قال في الفتح ويستحب لجيران أهل الميت والأقرباء الأباعدتهيئة طعام لهم يشبعهم يومهم وليلتهم لقوله اصنعوا لآل جعفر طعاما فقد جاءهم ما يشغلهم حسنه الترمذي وصحح الحاكم ولأنه بر ومعروف ويلح عليهم في الأكل لأن الحزن يمنعهم من ذلك فيضعفون اه

مطلب في كراهة الضيافة من أهل الميت وقال أيضا ويكره اتخاذ الضيافة من الطعام من أهل الميت لأنه شرع في السرور لا في الشرور وهي بدعة مستقبحة ، وروىالإمام أحمد وابن ماجه بإسناد صحيح عن جرير بن عبد الله قال كنا نعد الاجتماع إلى أهل الميت وصنعهم الطعام من النياحة اه·"

( رد المحتار علی الدر المختار، كتاب الصلاة، باب صلاة الجنائز ، مطلب فِي الثَّوَاب عَلَى المصيبة۲/ ۲۴٠ ط:سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144306100193

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں