بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میت کے بھائی اور بھتیجے ہوں تو بھائی کو حصہ ملے گا


سوال

اگر چاچا  کی وفات ہوجائے اور  اس کی اولاد نہ ہو اور نہ والد ہو مگر ایک بھائی ہو اور ایک بھائی فوت شدہ ہو  اور اس فوت شدہ بھائی کے بچے ہوں تو کیا ان بچوں کو میراث ملے گی؟

جواب

صورت مسئولہ میں اگر میت کے انتقال کے وقت اس کے والد حیات نہ ہوں،  اس کی اولاد بھی نہ ہو ،   اس  کا ایک بھائی زندہ ہو اور فوت شدہ بھائی کی اولاد  (بھتیجے ؍ بھتیجیاں)ہوں  تو زندہ بھائی کو میراث میں حصہ ملے گا اور فوت شدہ بھائی کے بیٹے محجوب ہوں گے (یعنی ان کو حصہ نہیں ملے گا)۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(و) الثاني (أن من أدلى بشخص لا يرث معه) كابن الابن لا يرث مع الابن "

(كتاب الفرائض، فصل في العصبات، ج6، ص780، سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144408100586

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں