بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

میت کو غسل دینے کا طریقہ


سوال

میت کو غسل کیسے د یا  جاتا ہے؟

جواب

میت کو غسل دینے کے لیے ،سب سے پہلے کسی تخت یا بڑے تختے کا انتظام کرلیں ، اس کو اگر بتی یا عود ، لوبان ، وغیرہ سے تین دفعہ یا پانچ دفعہ یا سات دفعہ چاروں طرف دھونی دے کر میت کو اس پر لٹادیں اور کوئی موٹا کپڑا ناف سے لے کر زانو تک اڑھاکر میت کے بدن سے کپڑے اتار لیں، (بایں طور کہ میت کا ستر بھی نہ کھلے اور کپڑا اتنا باریک نہ ہو کہ گیلا ہونے کے بعد ستر نظر آئے) پھر میت کو استنجا کرائیں ، لیکن اس کی رانوں اور شرم گاہ کو ہاتھ نہ لگائیں اور نہ اس پر نگاہ ڈالیں؛ بلکہ اپنے ہاتھ میں کوئی موٹا کپڑا لپیٹ لیں اور میت پر جو کپڑا پڑا ہے اس کے اندر ہاتھ ڈال کر استنجا کرائیں۔
پھر  میت کو وضو کرائیں جیسے نماز کے لیے وضو کیا جاتا ہے ۔ مگر کلی کرانے اور ناک میں پانی ڈالنے کی ضرورت نہیں، ہاں اگر میت حیض ، نفاس یا جنابت کی حالت میں ہے تو کلی کرانا اور ناک میں پانی ڈالنا چاہیے، (اس کا طریقہ یہ ہے کہ نرم کپڑا یا روئی گیلی کرکے جس قدر سہولت سے ہوسکے منہ اور ناک کا اندرونی حصہ تر کردیا جائے)، پہلےچہرہ پھر کہنیوں سمیت ہاتھ دھلائیں پھر سر کا مسح کرائیں، پھر پیر دھلائیں اور کپڑے کو تر کرکے دانتوں کو صاف کریں اور ناک کے سوراخوں میں کپڑا پھیر دیں،ناک ، منہ اور کان میں روئی رکھ دیں؛ تاکہ پانی اندر نہ جانے پائے ، پھر سر کو صابن وغیرہ سے اچھی طرح دھودیں، پھر میت کو بائیں کروٹ پر لٹاکر بیری کے پتے ڈال کر، نیم گرم پانی، تین دفعہ سر سے پیر تک ڈالیں، یہاں تک کہ وہ پانی تخت کو لگے ہوئے میت کے جسم تک پہنچ جائے، پھر دا ہنی کروٹ پر لٹاکر ، اسی طرح تین مرتبہ پانی ڈالیں ، پھر میت کو کوئی شخص اپنے بدن سے ٹیک لگا کر بٹھائے اور پیٹ کو آہستہ آہستہ ملے اور دبائے، اگر نجاست نکلے تو اس کو صاف کردیں ، پھر میت کو بائیں کروٹ پر لٹاکر، کافور پڑا ہوا پانی سر سے پیر تک تین دفعہ ڈالیں اور کسی صاف کپڑے سےبدن کو صاف کر دیں ،اور پھر اسے کفن پہنادیں۔

مختصر القدوری میں ہے:

"فإذا مات شدوا لحييته وغمضوا عينيه وإذا أرادوا غسله وضعوه على سرير وجعلوا على عورته خرقة ونزعوا ثيابه ووضئوة ولا يمضمض ولا يستنشق ثم يفيضون الماء عليه ويجمر سريره وترا ويغلى الماء بالسدر أو بالحرض فإن لم يكن فالماء القراح ويغتسل رأسه ولحيته بالخطمي ثم يضجع على شقه الأيسر فيغتسل بالماء والسدر حتى يرى أن الماء قد وصل إلى ما يلي التحت منه ثم يضجع على شقة الأيمن فيغتسل بالماء والسدر حتى يرى أن الماء قد وصل إلى ما يلي التحت منه ثم يجلسه ويسنده إليه ويمسح بطنه مسحا وفيقا فإن خرج منه شيء غسله ولا يعيد غسله ثم ينشفه بثوب ويجعله في أكفانه.....الخ."

(باب صلاۃ الجنائز،ص47،ط؛دار الکتب العلمیۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406100241

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں