بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میت کو لکڑی کے تابوت میں رکھنے کا حکم


سوال

میت کو لکڑی کے بنے ہوۓ تابوت میں رکھنا شرعًا کیسا ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر کوئی معقول عذر  نہ ہو تو میت کو لکڑی کے تابوت میں بند کر کے دفن کرنا سنت کے خلاف ہونے کی وجہ سے مکروہ ہے،تاہم اگر عذر  ہو مثلاً  زمین کا نرم ہونا ،میت کا سالم نہ ہونا وغیرہ تو میت کو لکڑی کے تابوت میں رکھ کر دفن کرنے کی گنجائش ہے۔

درمختار مع ردالمحتار میں ہے:

"ولا بأس باتخاذ تابوت له عند الحاجة) كرخاوة الأرض(قوله: ولا بأس باتخاذ تابوت إلخ) أي يرخص ذلك عند الحاجة، وإلا كره."

(کتاب الصلوۃ باب الصلوۃ الجنائز(234/235/2) ط ایچ ایم سعید)

فتاوٰی ہندیہ میں ہے:

"وحكي عن الشيخ الإمام أبي بكر محمد بن الفضل - رحمه الله تعالى - أنه جوز اتخاذ التابوت في بلادنا لرخاوة الأرض قال: ولو اتخذ تابوت من حديد لا بأس به."

(کتاب الصلوۃ الباب الحادی والعشرون (166/1) ط مکتبہ ماجدیہ کوئٹہ)

البحر الرائق میں ہے:

"وإن تعذر اللحد فلا بأس بتابوت يتخذ للميت لكن السنة أن يفرش فيه التراب."

(کتاب الجنائز  (208/2) ط دارالکتاب الاسلامی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308101407

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں