بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

میت کے گھر والوں کو کھانا کھلانے کا حکم


سوال

میت  کے گھر والوں کو کھانا کھلانا کیسا ہے؟ کیا انتقال والے دن  گھر میں کھانا پکانا درست ہے یا نہیں ؟اور کتنے دن میت کے گھر والوں کو کھانا کھلانا چاہیے ؟

جواب

جس گھر میں میت ہو جائے وہاں چولہا جلانے،کھانا پکانے  کی کوئی ممانعت نہیں،چوں کہ میت کے گھر والے صدمے کی وجہ سے کھانا پکانے کا اہتمام نہیں کرتے ،اس لیے عزیز و اقارب اور ہمسایوں کے لیے مستحب ہے کہ اہِل میت کے لیے ایک دن اور رات کے کھانے کا اہتمام کرے  اور ان کو کھلانے کی کوشش کریں ،اپنے چچا زاد  حضرت جعفر طیار رضی اللہ تعالی عنہ کی شہادت کے موقع پر آن حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے لوگوں کو یہی حکم فرمایا تھا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"قال في الفتح ويستحب لجيران أهل الميت والأقرباء الأباعد تهيئة طعام لهم يشبعهم يومهم وليلتهم، لقوله - صلى الله عليه وسلم - «اصنعوا لآل جعفر طعاما فقد ‌جاءهم ‌ما ‌يشغلهم» حسنه الترمذي وصححه الحاكم ولأنه بر ومعروف، ويلح عليهم في الأكل لأن الحزن يمنعهم من ذلك فيضعفون."

(کتاب الصلاۃ ،باب صلاۃ الجنازۃ، ج:2،ص:240،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144505100179

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں