بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کے لیے naghty یا maxy پہن کر نماز پڑھنے کا حکم


سوال

کیا عورت naghty یا  maxy پہن کر نماز پڑھ سکتی ہے؟

جواب

بصورتِ مسئولہ چوں کہ عورت کا پورا بدن سوائے تین اعضاء (چہرہ، دونوں ہتھیلیوں، دونوں قدمین) کےستر ہے، جس کا نماز میں چھپانا واجب ہے، اور سوال میں ذکر کردہ لباس (maxy/naghty) میں نماز کے اعضائے ستر   نظر آتے ہیں، اس وجہ سے ستر نہ ہونے کی وجہ سے مذکورہ لباس میں نماز پڑھنا جائز نہیں ہے۔ البتہ اگر میکسی وغیرہ کے اوپر بڑی چادر وغیرہ لے کر پورے بدن کو چھپا دیا گیا کہ سوائے ہتھیلیوں، چہرے اور قدم کے پورا بدن چھپ جائے تو اس میں نماز کی اجازت ہوگی۔

الهداية في شرح بداية المبتدي میں ہے:

" يجب على المصلي أن يقدم الطهارة من الأحداث والأنجاس على ما قدمناه " قال الله تعالى: {وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ} [المدثر:4] وقال الله تعالى: {وَإِنْ كُنْتُمْ جُنُباً فَاطَّهَّرُوا} [المائدة: 6] " ويستر عورته " لقوله تعالى: {خُذُوا زِينَتَكُمْ عِنْدَ كُلِّ مَسْجِدٍ}[لأعراف: 31] أي ما يواري عورتكم عند كل صلاة وقال عليه الصلاة والسلام " لا صلاة لحائض إلا بخمار " أي لبالغة " ...

" وبدن الحرة كلها عورة إلا وجهها وكفيها " لقوله عليه الصلاة والسلام " المرأة عورة مستورة " واستثناء العضوين للابتلاء بإبدائهما.قال رضي الله عنه: وهذا تنصيص على أن القدم عورة ويروى أنها ليست بعورة وهو الأصح."

(كتاب الصلوة، باب شروط الصلاة التي تتقدمها، ج:1، ص:45، ط:داراحياء التراث العربى) 

فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144206200351

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں