آپ کے فتوی نمبر: 144208201154میں لکھا ہے کہ:" موضع حقنہ تک پانی پہنچ جائے، تو روزہ فاسد ہو جائے گا"تو پوچھنا یہ ہے کہ موضع حقنہ سے مراد کیا ہے؟
حقنہ ایک علاج ہے، جس میں کسی آلہ کے ذریعے پیچھے کی شرم گاہ سے دوا ڈالی جاتی ہے، تو جہاں تک اس آلہ کا سِرا جاتا ہے، جہاں سے دوا معدہ کی طرف پہنچتی ہے اس جگہ کو موضع حقنہ کہا جاتا ہے، اگر اس جگہ تک روزہ کی حالت میں استنجاء کرنے میں مبالغہ کرتے ہوئے پانی پہنچ جائے، تو روزہ ٹوٹ جائے گا، لیکن عموما اس طرح کی صورت پایا جانا بہت بعید ہے۔
الدر المختار مع رد المحتار میں ہے:
"ولو بالغ في الاستنجاء حتى بلغ موضع الحقنة فسد وهذا قلما يكون ولو كان فيورث داء عظيما.
قوله: حتى بلغ موضع الحقنة) هي دواء يجعل في خريطة من أدم يقال لها المحقنة مغرب ثم في بعض النسخ المحقنة بالميم وهي أولى قال في الفتح: والحد الذي يتعلق بالوصول إليه الفساد قدر المحقنة اهـ. أي قدر ما يصل إليه رأس المحقنة التي هي آلة الاحتقان وعلى الأول فالمراد الموضع الذي ينصب منه الدواء إلى الأمعاء."
(كتاب الصوم، ج:2، ص:397، ط:سعيد)
لسان العرب میں ہے:
"والحقنة: دواء يحقن به المريض المحتقن، واحتقن المريض بالحقنة؛ ومنه الحديث: أنه كره الحقنة؛ هي أن يعطى المريض الدواء من أسفله وهي معروفة عند الأطباء."
(لسان العرب، ج:13، ص:126، ط:دار صادر)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144407100135
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن