بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مویشیوں پر زکاۃ


سوال

بکریوں پر زکوٰۃ،  اونٹنی پر زکوٰۃ   ،  بھیڑ  پر زکوٰۃ،گائے پر زکوۃ کی کیا تفصیل ہے؟

جواب

تین قسم کے جانوروں پر زکاۃ فرض ہے  جب کہ  سائمہ ہوں: 

۱۔ اونٹ ۲۔ گائے ۳۔ بکری

سائمہ وہ جانور ہے جو سال کے اکثر حصہ میں خود چر کر گزرکرتا ہو اور اس سے مقصود صرف دودھ  لینا یا نسل بڑھانا یا شوقیہ پرورش و فربہ کرنا ہو اور اگر گھر میں گھاس لا کر کھلاتے ہوں یا مقصود بوجھ لادنا یا ہل وغیر کسی کام میں لانا یا سواری لینا ہے تو اگرچہ چر کر گزر کرتا ہو وہ سائمہ نہیں اور اس کی زکاۃ واجب نہیں۔

اونٹ کا نصاب:

اگر کسی کے پاس اونٹ ہوں تو اونٹ کا نصاب پانچ اونٹ ہیں یعنی پانچ اونٹوں سے کم میں زکاۃ واجب نہیں، پانچ اونٹوں پر ایک سالہ ایک بکری دینا واجب ہے،  دس پر دو، پندرہ پر تین، بیس پر  چار،  پھر جب ان کی تعداد 25 تک پہنچ جائے تو 25 سے 35 تک میں ایک سالہ اونٹنی ہے اور 36 سے 45 تک ایک دو سالہ اونٹنی ہے، 46   سے   60  تک ایک  3  سالہ  اونٹنی ہے، 61 سے  75  تک ایک چار سالہ اونٹنی ہے  ۔۔۔  الخ

گائے بیل کا نصاب:

گائے بیل کا نصاب تیس گائے ہے، یعنی اگر کسی کے پاس تیس سے کم گائے بیل ہوں تو اس پر زکاۃ واجب نہیں، پھر جب تیس ہوں تو اس پر ایک، ایک سالہ گائے  واجب ہے، یہ حکم 39 تک کے لیے ہے، پھر جب 40 ہوں تو اس میں ایک، دو  سالہ  گائےیا بیل واجب ہے، یہ حکم 59 تک کے لیے  ہے، پھر  جب  60  ہوں تو  اس  میں دو  ایک  سالہ  گائے یا بیل  واجب  ہے اور  یہ  حکم 69 تک کے لیے  ہے۔ جب  70  ہوں تو ایک ایک سالہ گائے اور ایک دو سالہ گائے واجب ہوگی ۔۔۔ الخ

بکروں کا نصاب:(بھیڑ دنبہ بھی اس میں شامل ہے)

جب بکرے، بکری، بھیڑ، دنبہ کی تعداد  چالیس کو پہنچ جائے تو 40 سے 120 تک میں ایک بکری واجب ہے اور 120 سے 200 تک دو بکریاں ہیں اور 201 سے300 میں 3 بکریاں ہیں۔ تین سو سے زیادہ میں ہر100 پر ایک ایک بکری ہے اور اگر ان چرنے والی بکریوں کی تعداد 40 سے کم ہو تو ان میں کچھ بھی نہیں ہے۔ 

واضح رہے کہ مذکورہ تینوں قسم کے جانوروں پر زکاۃ واجب ہونے کے کا نصاب احادیثِ مبارکہ میں موجود ہے، نیز اس نصاب کے تحقق اور اس پر واجب ہونے والے جانوروں اور مقدار کے اعتبار سے بھی تفصیلی احکام ہیں، یہاں تفصیل کا موقع نہیں ہے، اس کے لیے کتبِ فقہ کا مطالعہ کرنا چاہیے  یا کوئی خاص سوال ہو تو ارسال فرمائیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205200952

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں