بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

موانع ارث کے تفصیل


سوال

موانع ارث کتنے ہیں؟ وضاحت کے ساتھ لکھیں۔

جواب

موانع ارث چارہیں :

1:غلامی،یعنی اگر وارث غلام ہو  ،تو وہ میراث سے محروم ہوگا۔

2:قتل ،یعنی اگر کوئی وارث اپنے مورث کو قتل کردے تو وہ میراث سے محروم ہوجائے گا۔

3:دین مختلف ہو،چنانچہ کافر مسلمان کا وارث نہیں بنے گااسی طرح مسلمان کافر کا وارث نہیں بنے گا۔

4:اختلاف دارین یعنی دار(ملک ) الگ الگ ہو،یہ کافروں کے حق میں ہے ،یعنی اگر کسی کافر کا کوئی  وارث دارالاسلام  میں مرجائے ،یا دارالاسلام میں موجود کا فر کا وارث دارالحرب میں مرجائے تو یہ ایک دوسرے کے وارث نہیں ہوں گے۔

مسلمانوں کے حق میں اختلاف دارین وراثت سے مانع نہیں ہے، یعنی اگر کوئی وارث کسی اور ملک میں ہو تب بھی مورث کے انتقال کی صورت میں وہ وراثت کا حقدار ہوگا۔

واضح رہے کہ بعض حضرات نےا رتداد یعنی اسلام سے انحراف کو مستقل طور پر مانع ارث میں شمار کیا ہے جبکہ بعض حضرات نے جہالت تاریخ موت اور جہالت تعین وارث اور نبوت کو بھی موانع ارث میں شمار کیا ہے۔

مجمع الانہر میں ہے :

"ويمنع الإرث الرق وافرا كان أو ناقصا لأن جميع ما في يده من المال فهو لمولاه فلو ورثناه عن أقربائه لوقع الملك لسيده فيكون توريثا للأجنبي بلا سبب وأنه باطل إجماعا والقتل كما مر تفصيله في الجنايات واختلاف الملتين فلا يرث الكافر  من المسلم إجماعا ولا المسلم من الكافر على قول علي وزيد وعامة الصحابة رضي الله تعالى عنهم وإليه ذهب علماؤنا والشافعي كما مر تفصيله واختلاف الدارين حقيقة كالحربي والذمي أو حكما كالمستأمن والذمي أو الحربيين من دارين مختلفين كما مر."

(كتاب الفرائض، ج:2، ص:748،ط: دار إحياء التراث العربي)

البحرالرائق میں ہے :

"وكذلك اختلاف الدارين سبب لحرمان الميراث لأن الميراث إنما يستحق بالنصرة ولا تناصر عند اختلاف الدارين ولكن هذا الحكم في أهل الكفر لا في حق المسلمين حتى إن المسلم إذا مات في دار الإسلام وله ابن مسلم في دار الهند أو الترك يرث  ، وفي الكافي ثم اختلاف الدارين على نوعين حقيقي كالحربي مات في دار الحرب وله ابن ذمي في دار الإسلام فإنه لا يرث الذمي من ذلك الحربي وكذا لو مات ذمي في دار الإسلام وله أب أو ابن في دار الحرب فإنه لا يرث ذلك الحربي من ذلك الذمي ، وحكمي كالمستأمن والذمي حتى لو مات مستأمن في دارنا لا يورث منه وارثه الذمي."

(كتاب الفرائض، يبدأ من تركة الميت بتجهيزه، ج:8، ص:557، ط: دار الكتاب الإسلامي)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144507102288

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں