بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ماوا اور گٹکے کا کاروبار کرنا


سوال

 ماوا اور گٹکے وغیره کا کاروبار کرنا یعنی مینوفیکچرنگ یا سپلائی کرنا مکروہ ہے یا حرام ہے ؟

جواب

 گٹکا اور ماوا کے   مضرِّ صحت ہونے کی وجہ سے قانونی طور پر  ان دونوں کا کھانا اور بیچنا سخت ممنوع ہے جس پر قانوناً سزا بھی دی جاتی ہے، لہذا حکومتی قانون کی پاس داری اور حفظانِ صحت کا لحاظ کرتے ہوئے گٹکا اور ماوا کھانے اور اس کے بیچنے سے احتراز کرنا چاہیے؛ تاکہ صحت بھی محفوظ رہے اور قانونی خلاف ورزی بھی نہ ہو۔بہرحال اصل مدار مضر صحت ہونے یا نہ ہونے اور قانونًا ممانعت اوراجازت پر ہے اور  چوں کہ ماواوغیرہ کا مضر صحت ہونا معروف ہےا ور قانونًا بھی اس کی ممانعت ہے اس لیے گریز  لازم ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"والحاصل أن جواز البیع یدور مع حل الانتفاع".

(باب بيع الفاسد، ج:5، ص:69، ط:ایچ ایم سعید)

وفیہ ایضا:

"وفي الأشباه في قاعدة: الأصل الإباحة أو التوقف، ويظهر أثره فيما أشكل حاله كالحيوان المشكل أمره والنبات المجهول.

قلت: فيفهم منه حكم النبات الذي شاع في زماننا المسمى بالتتن فتنبه.

 (قوله: ربما أضر بالبدن) الواقع أنه يختلف باختلاف المستعملين ط (قوله: الأصل الإباحة أو التوقف) المختار الأول عند الجمهور من الحنفية والشافعية كما صرح به المحقق ابن الهمام في تحرير الأصول (قوله: فيفهم منه حكم النبات) وهو الإباحة على المختار أو التوقف. وفيه إشارة إلى عدم تسليم إسكاره وتفتيره وإضراره، وإلا لم يصح إدخاله تحت القاعدة المذكورة ولذا أمر بالتنبه."

(كتاب الأشربة، ج:6، ص:460، ط:ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211201685

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں