بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مودودی صاحب کے عقائد


سوال

1۔مولانا مودودی کے کون سے عقائد اسلام کے منافی ہیں؟

2۔مولانا مودودی نے کون سی کتاب میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کے بارے میں گستاخانہ باتیں کی ہیں؟

3۔کیا مولانا مودودی کی تحریک جماعت اسلامی اسلام کے منافی ہے؟

جواب

1۔مودودی صاحب اپنے   اکثر عقائد  ونظریات میں جیسے: عصمت انبیاء، تفسیر بالرائے، محدثین کے اصول روایت ودرایت، تقلید ائمہ، مقام صحابہ اور دیگر بہت سے امور میں  اہل سنت والجماعت کے عقائد ونظریات کےخلاف ہیں، لہٰذا اکابر نے اس پر جادہٴ حق سے ہٹے ہوئے ہونے کا حکم لگایا ہے۔(تفصیل کے لیے حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی شہید رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی کتاب"اختلاف امت اور صراط مستقیم"کا مطالعہ کیا جائے،جس میں مودودی صاحب کے اسلام مخالف نظریات کی نشاندہی اُن کی کتابوں  کے اقتباسات(بمع حوالہ جات) کے ساتھ تحریر ہیں)

2۔مودودی صاحب کے مذکورہ  عقائد ونظریات ان کے رسائل،مقالات اور دیگر تالیفات میں موجود ان کی عبارتوں سے واضح ہوتے ہیں،ان میں سے چند کتابوں   کے نام درج ذیل ہیں:1۔تفہیم القرآن2۔خلافت وملوکیت3۔الجہاد فی الاسلام4۔تفہیمات5۔رسائل ومسائل6۔رسالہ ترجمان القرآن7۔تجدید واحیائے دین۔ان کتابوں میں سے خلافت وملوکیت، تفہیم القرآن اور تجدید واحیائے دین میں جو کچھ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سےمتعلق تحریر ہے اور جو غلط باتیں ان کی طرف  منسوب ہیں اُن سے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین  کا دامن پاک ہے۔

3۔ جو شخص بھی افکار ونظریات میں مودودی صاحب کا ہم خیال ہے چاہے اس کا تعلق جماعت اسلامی سے ہو یا کسی اور جماعت سے، وہ شخص  راہ حق سے ہٹا ہوا ہے اور گمراہی کی راہ پر گامزن ہے۔ 

ذیل میں اکابر امت کے چند فتاوی جات مودودی صاحب  اور ان کے ہم خیال (افکار ونظریات  میں)لوگوں سے متعلق قلم بند کیے جاتے ہیں۔

سابق مفتی اعظم پاکستان حضرت مولانا مفتی ولی حسن  ٹونکی صاحب رحمہ اللہ ایک سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں:

"مودودی لوگ اگر مودودی صاحب کے اَفکار و خیالات سے اس طرح متفق ہیں کہ تصوف جو کہ تزکیہ و اِحسان کا دوسرا نام ہے، اس کے منکر ہیں، انبیاءِ کرام علیہم السلام مثلًا: حضرت داؤد و حضرت یونس علیہما السلام، اسی طرح سنتِ رسول (علی صاحبہا الصلاۃ و السلام) اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے حق میں اَدب کا انداز نہیں ہے، بلکہ العیاذ باللہ تنقید کا انداز ہے، علاوہ ازیں علماءِ امت حضرات علماءِ دیوبند جوا پنے زمانہ میں چراغِ ہدایت تھے اور اب بھی ان کی تعلیمات مینارۂ نور ہیں، کے بارے میں تنقیص کا انداز ہے، اس کے علاوہ ائمہ مجتہدین میں سے کسی امام کی تقلید نہیں ہے، اس لیے فقہی انتشار ہے، جس کے نقصانات ظاہر ہیں، اتباعِ ہویٰ جس کا نتیجہ ظاہر ہے، اس مودودیوں کو گم راہ ہی کہا جاسکتاہے۔

مذکورہ بالا خیالات والے شخص کو مستقل امام نہیں بنانا چاہیے۔" فقط واللہ اعلم

کتبہ: ولی حسن (2/2/1404)‘‘

دوسرے سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں:

"مودودی صاحب کی مندرجہ بالا تفسیر غلط ہے، انبیاءِ کرام علیہم السلام معصوم ہیں، اللہ تعالیٰ اپنے خاص بندوں پر بھی کہیں عتاب کا معاملہ کرتے ہیں، لیکن ہم پر فرض ہے کہ ان خاصانِ خدا اور انبیاءِ کرام علیہم السلام کا ادب و احترام اور ان کی نبوت و رسالت پر ایمان سے سرشار رہیں، ان حضرات کی جناب میں گستاخی اور توہین انسان کو ایمان جیسی نعمت سے محروم کردیتی ہے۔" فقط واللہ اعلم

کتبہ: ولی حسن (12/1/1402)‘‘

مفتی احمد الرحمٰن صاحب رحمہ اللہ ایک سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں:

"مولانا مودودی پر علماء نے کفر کا فتویٰ نہیں لگایا، البتہ ان کی تحریر میں  بے شمار ایسی گم راہ کن باتیں پائی جاتی ہیں جو سراسر اسلام کے خلاف ہیں، اور علماءِ فن نے اس کی گرفت کی ہے، اور علماء پر  یہ  ذمہ  داری  عائد ہوتی ہے کہ مودودی  کی گم راہیوں  سے  عامۃ المسلمین کو آگاہ کریں۔"   فقط واللہ اعلم

کتبہ: احمد الرحمٰن غفرلہ‘‘

ایک اور سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں:

"مودودی صاحب کی تحریروں اور کتابوں میں بے شمار باتیں اہلِ حق کے مسلک کے خلاف موجود ہیں، مثلًا: انہوں نے عصمتِ انبیاء کو مجروح کیا، صحابہ کرام کی شان میں بے ادبی اور گستاخی کی، ان کی طرف ایسی غلط باتیں منسوب کیں جن سے ان کا دامن پاک ہے، اور ایسے الزامات عائد کیے ہیں جن کو معمولی درجہ کا انسان بھی برداشت نہیں کرسکتا، یہی وجہ ہے کہ اس قسم کی بے شمار تحریروں کی وجہ سے علماءِ کرام نے مودودی صاحب کو گم راہ قرار دیا ہے، اور تحریر و تقریر میں عوام الناس کو اس فتنے سے آگاہ کیا ۔۔۔" فقط واللہ اعلم

کتبہ: احمد الرحمٰن غفرلہ (20/5/ 1390)‘‘

مفتی محمد عبدالسلام چاٹ گامی صاحب رحمہ اللہ ایک سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں:

"واضح رہے کہ مولانا مودودی صاحب نے انبیاءِ کرام علیہم السلام کی عصمت پر جو حملہ کیا ہے اور صحابہ کرام علیہم الرضوان کی عدالت پر جو زہر افشانیاں کی ہیں، ان کی وجہ سے مودودی صاحب راہِ حق اور امتِ  مسلمہ  کے متفقہ  مذاہب  سے  ہٹے  ہوئے، گم راہی  کی  راہ  پر  گامزن تھے، اس لیے اکابر اور محققین علماء نے ان پر گم راہ ہونے کا فتویٰ تو دیا ہے، مگر کفر کا فتویٰ کسی نے نہیں دیا، لہٰذا اس وقت جو ان کے پیروکار ہیں، ان کا بھی یہی حکم ہے، الا یہ کہ وہ مودودی صاحب کے گم راہ کن خیالات سے توبہ کرلیں ۔"

کتبہ: محمد عبدالسلام عفا اللہ عنہ (29/4/1403)

تفصیل کے لیے حکیم الامت حضرت مولانا حکیم محمد اختر صاحب رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی کتاب "مودودی صاحب اکابرِ امت کی نظر میں"کو مطالعہ کیاجائے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144310101053

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں