بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

متروکہ مکان میں رہائش پزیر ورثاء پر مکان کے کرایہ کا حکم


سوال

باپ کے انتقال کے بعد اگر بیٹے اپنی ماں کے ساتھ رہے رہے ہوں اور گھر  بیچنے  کے بعد کیا بیٹوں کو بہنوں کو اتنے عرصے کا کرایہ دینا ہوگا جیتنے عرصے وہ اس گھر ميں رہے؟

جواب

بصورتِ مسئولہ جس متروکہ مکان میں ورثاء رہ رہے تھے اگر وہ دیگر ورثاء (بہنوں) کی اجازت سے (خواہ صراحتًا  اجازت ہو یا دلالتًا اجازت ہو) رہائش پذیر تھے، تو اب ان کو کرایہ دینا ضروری نہیں ہے، تاہم اگر انہوں متروکہ مکان میں رہائش پذیر  ہونے کا باقاعدہ اجارہ کا معاملہ کیا تھا تو کرایہ ادا کرنا ضروری ہے۔

واضح رہے  کہ میت کے انتقال کے بعد اس کے ترکہ (یعنی مالِ متروکہ خواہ منقولہ ہو یا غیرمنقولہ ہو) سے تمام ورثاء کا شرعی طور پر حق وابستہ ہوجاتا ہے، لہذا افضل یہی تھا کہ میت کے انتقال کے فورًا بعد تمام ترکہ شرعی حصوں کے تناسب سے تقسیم کرتے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"و شرعًا (تمليك نفع) مقصود من العين (بعوض)."

(كتاب الاجارة، ج:6، ص:04، ط:ايج ايم سعيد)

فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144207200998

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں