بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

متروکہ مکان کا حق دار کون ہے؟


سوال

میری سوتیلی ماں ہیں، ان کی چاچی تھی جن کا انتقال ہو چکا ہے، ان کے بھائی نے ان کی حیات میں انہیں گھر دیا تھا، پھر ان کی چاچی کا انتقال ہوگیا، پھر ان کے چاچا نے دوسری شادی کرلی، پھر ان کا بھی انتقال ہوگیا، اب ان کی دوسری چاچی اس گھر میں اپنے گھر والوں کے ساتھ رہتی ہیں ان کی اولاد بھی نہیں ہے اور نہ ہی پہلی چاچی کی اولاد تھی، ان کے بھائی نے کہا ہے کہ یہ لوگ غریب ہیں، میں ان کو دے رہا ہوں یہ گھر،  اب میری سوتیلی ماں کے گھر والے اپنی دوسری چاچی کو اس گھر سے نکال کے قبضہ کرنا چاہتے ہیں، اس گھر  پہ کس کا حق ہے؟  میری ماں کے گھر والے کہتے ہیں کہ یہ میرے چاچا کا گھر ہے، اس پہ ہمارا حق ہے، تم لوگوں کا نہیں، آپ بتائیں کہ اس گھر پہ کس کا حق ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں آپ کی سوتیلی والدہ کی چچی کو ان کے بھائی نے مذکورہ مکان اگر مکمل قبضہ اور تصرف کے ساتھ گفٹ کیا تھا تو اس مکان میں چچی کی ملکیت آگئی تھی اور بھائی کی ملکیت ختم ہوگئی تھی، بعد ازاں جب چچی کا انتقال ہوا تو اس متروکہ مکان میں چچی مرحومہ کے ورثاء حق دار بن گئے، جس میں آدھا حصہ چچی کے شوہر یعنی چچا کا ہوا اور باقی آدھا حصہ چچی مرحومہ کے بھائی بہن اور والدین (اگر اس وقت حیات تھے) کا ہوا، اس کے بعد پھر چچا کا انتقال ہوا تو چچا مرحوم کے حصے میں مذکورہ مکان کا آدھا حصہ تھا جو چچا مرحوم کے ورثاء میں شرعی حصوں کے تناسب سے تقسیم ہوگا، اور اس آدھے حصے میں چچا کی موجودہ بیوہ کا ایک چوتھائی حصہ ہوگا، اور بقیہ حصے مرحوم چچا کے عصبات میں تقسیم ہوں گے۔

لہٰذا چچی مرحومہ کا بھائی مذکورہ مکان میں اپنے حصہ کے علاوہ باقی حصوں میں تصرف نہیں کرسکتا۔فقط واللہ اعلم

نوٹ: ہر ایک وارث کا شرعی حصہ جاننے  کے لیے مکمل تفصیل اور چچی مرحومہ اور چچا مرحوم کے تمام ورثاء بیان کریں۔


فتوی نمبر : 144107200451

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں