بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نابالغ بچے کے مال میں زکاۃ کا حکم


سوال

تین بچے جن میں سے ایک بالغ اور دو نابالغ یتیم ہیں ، بینک میں ان کی ملکیت میں بقدرِ نصاب مال موجود ہے ، جس پر سال گزر چکا ہے ، سوال یہ ہے کہ ان بچوں کے مشترکہ مال میں زکاۃ واجب ہے یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ مشترکہ رقم میراث  كی ہے تو  اس میں بالغ بیٹے کے حصے کی جو رقم ہے اگر یہ رقم خود چاندی کے نصاب کے برابر ہو یا دوسرے اموالِ زکاۃ ، سونا، مالِ تجارت کے ساتھ مل کر چاندی کے نصاب کے برابر ہوتو سال گزرنے پر زکاۃ واجب ہوگی ،ورنہ یعنی نصاب کے برابر نہ ہو تو زکاۃ واجب نہیں ہوگی، نا بالغوں کی رقم پر زکاۃ واجب نہیں ہے۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"ومنها البلوغ عندنا فلا تجب على الصبي."

(كتاب الزكاة، فصل شرائط فرضية الزكاة، الشرائط التي ترجع على من عليه المال، ج:2، ص:4، ط:دار الكتب العلمية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144411100256

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں