بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

معتوہ کی طلاق کا حکم


سوال

روزگار کے سلسلے میں آج سے ڈیڑھ سال قبل دوبئی  گیا وہاں چند ماہ رہا اور دماغی بیماری کا زور ہوا جسے پاکستان کے ایک ماہر ڈاکٹر نے علامات بتانے پر شیزوفرینیا کی بیماری قرار دیا۔ اس کی علامات کئی بار پاکستان میں بھی موجود رہتی تھیں۔ دوبئی  میں مجھے ایسا لگتا کہ پاکستان اور انڈیا کی جنگ ہونے والی ہے اور میں انڈیا کا ہونے والا بادشاہ ہوں جس نے ہندوستان کے وزیراعظم کو گرفتار کر کے زنجیروں میں جھکڑنا ہے۔ ایسا معلوم ہوتا کہ انڈیا کی ایجنسی میرے پیچھے پڑی ہے۔ پھر ایک دن ایسا محسوس ہوا کہ انڈیا کی ایجنسی مجھے زہر دے کر مارنا چاہتی ہے۔ کبھی لگتا پاکستانی فوج میرے ساتھ ہے کبھی لگتا کہ میرے خلاف ہیں۔

اپنی بیوی کے بارے میں گمان ہونا شروع ہو گیا کہ اس کے کسی کے ساتھ نا جائز تعلقات ہیں۔

پھر ایک دن ایک جگہ نوکری کے لیے انٹرویو دینے گیا جہاں پر ایک لڑکی نے انٹرویو لیا مجھے لگا کہ یہ انٹرویو شاید پاکستان کی فوج نے ارینج کروایا ہے۔ اس لڑکی کے بارے میں گمان ہوا کہ یہ مصر سے ہے پھر ایک بار ایسا لگا کہ میرا اس لڑکی سے یوسف علیہ السلام والا قصہ چلنا ہے میں دل ہی دل میں اس لڑکی کو پسند کرنے لگا۔ میں سلسلہ نقشبند سے بیعت ہوں اس دوران میں سمجھنا شروع ہو گیا کہ مجھے روحانی عروج حاصل ہو گیا ہے کیوں کہ میں اس لڑکی سےدل ہی دل میں باتیں کرتا اور اس کا جواب بھی مجھے ملتا سوچا اس کا بھی کوکوئی روحانی مقام ہے۔

پھر ایک دن غوث پاک کی طرف متوجہ ہوا تو یوں محسوس ہوا کہ وہ کہہ رہے ہیں کہ میری بیوی کے والد نے پاکستانی ایجنسی سے مجھے مروانے کے لیے رقم لی ہے۔ پھر ایک بار ایسا بھی لگا کہ شاید میری بیوی مجھے زہر دے دے گی۔

پھر اپنے دادا مرشد کی طرف متوجہ ہوتا تو یوں لگتا کہ وہ مجھ سے باتیں کر رہے ہیں تو میں بھی ان سے دل ہی دل میں باتیں کرتا۔

اسی طرح نبی پاک ﷺ سے بھی دل ہی دل میں باتیں کرتا اور محسوس ہوتا کہ وہ میری باتوں کا جواب بھی دے رہے ہیں۔ اسی طرح ایک دو بار لگا کہ نبی پاک ﷺ میرے پاس روحانی تور تشریف لاۓ ہیں تو میں آپ کے لیے اپنے کمرے میں پانی کا اہتمام کیا اور ایک بار قہوہ کا۔

پھر ایک دن ایسا لگا کہ مجھے ولایت مل گئی ہے۔اسی دوران اپنے والد کو واٹس ایپ پہ کہا کہ میری بیوی کو میری طرف سے طلاق طلاق طلاق۔اور پھر کچھ دن بعد ایک اور طلاق لکھ کر بھیج دی۔ جاننا چاہتا ہوں طلاق ہو چکی ہے یا نہیں؟ مجھے مینٹل ڈس آرڈر کا مسئلہ تھا۔ سوچنے کی قوت کافی حد تک متاثر تھی۔ یہ سب جو بیان کیا یہ آپ کو موٹی موٹی باتیں بتائیں۔

اس سے پہلے  ایک مفتی صاحب سے فتویٰ لے چکا ہوں،  انھوں نے انھوں نے کہا کہ طلاق نہیں ہوئی۔ لیکن میں مطمئن نہیں ہوں اور یہ سوچتا ہوں کہ کیا پتا جس وقت میں نے طلاق دی ہو اس وقت میرا ذہنی توازن درست ہو اور طلاق ہو گئی ہو۔ میری بیان کردہ داستان سے یہ واضح کر دیں کہ کیا مجھ پر متعوہ کا قانون لاگو ہو گا؟  اور اس پر تھوڑی وضاحت کر دیں۔

جواب

واضح رہے کہ اگر کوئی شخص ایسا ذہنی مریض ہو جس کی بعض باتیں عقل مندوں کی طرح ہوں اور بعض مجنونوں کی طرح تو ایسے شخص کو شریعت کی اصطلاح میں ”معتوہ “کہا جاتاہے، ایسا شخصاگر معتوہ ہونے کی حالت میں بیوی کو طلاق دے، تو اس کی طلاق کا شرعا ًاعتبار نہیں،بشرط یہ کہ اس کی بیماری متعارف ہو یا کو ئی ماہر ڈاکٹر اس کی بیماری کی تصدیق کرے۔البتہصورتِ مسئولہ میںاگر طلاق دیتے وقت آپ ہوش وحواس میں تھے  اور آپ کو  بیوی وغیرہ میں تمیز تھی،  اچھے برے کی پہچان تھی  ،اپنی زبان سے نکلے ہوئے الفاظ کا علم تھا تو اس صورت میں آپ کے مذکورہ الفاظ " میری بیوی کو میری طرف سے طلاق طلاق طلاق" سے  آپ کی بیوی پر تین  طلاقیں واقع ہوگئیں  ،اور وہ آپ پر حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہوگئی ہے  ، نکاح ختم ہوگیا ہے ،اب رجوع جائز نہیں اور دوبارہ نکاح بھی نہیں ہوسکتابیوی اپنی عدت مکمل کرکےدوسری جگہ نکاح کرسکتی ہے۔اگر سائل کی حالت اس کے بر عکس ہو تو تفصیل بتا کر دوبارہ جواب معلوم کریں۔ 

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"كذلك المعتوه لا يقع طلاقه أيضا وهذا إذا كان في حالة العته أما في حالة الإفاقة فالصحيح أنه واقع هكذا في الجوهرة النيرة."

(كتاب الطلاق،ج:1،ص:353، ط:رشیدیہ)

وفیہ ایضا:

"وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها كذا في الهداية."

(کتاب الطلاق،ج:1،ص:473،ط:رشیدیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504101343

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں