بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مطلع ابر آلود ہو تو چاند کا حکم


سوال

ایک عالم ِ دین  عوام کو یہ بیان دے رہے ہیں کہ رمضان کے پہلے دن سب نفلی روزہ رکھیں؛ کیوں کہ  چاند کا اعلان  مبہم کیا ہے اور درست نہیں کیا اس لیے کہ جب مطلع ابر آلود ہو تو شعبان کے 30 دن پورے کرنے کا حکم ہے لہذا سب نفلی روزہ رکھیں ۔ فرض آئندہ کل سے ہوگا۔ اس بارے میں صحیح راہنمائی فرمادیں۔

جواب

 واضح رہے کہ جب مطلع ابر آلود ہو تو رمضان المبارک کے چاند کے لیے ایک شخص کی خبر بھی معتبر ہوتی ہے لہذا جب   کوئی قاضی یا حکومت کی طرف سے مقرر کردہ  کمیٹی کسی معتبر آدمی کی گواہی یا خبر لے کر چاند کا اعلان کر دے تو اب اسی پر عمل کرنا ضروری ہے اور رمضان کا روزہ ہی ہوگا ، مذکورہ عالمِ دین کی بات درست نہیں،  مطلع ابر آلود ہو تو شعبان کے تیس دن پورے کرنے کا حکم اس صورت میں ہے جب کوئی شہادت موصول نہ ہو،   چوں کہ  مرکزی رؤیت ہلال کمیٹی  قاضی شرعی کی  حیثیت    رکھتی ہے، لہذا شہادت یا خبر  موصول ہونے پر اگر وہ اعلان کردے تو روزہ رکھنا  لازم ہوگا۔

فتح القدیر میں ہے:

"(وإذا كان بالسماء علة قبل الإمام شهادة الواحد العدل في رؤية الهلال رجلا كان أو امرأة حرا كان أو عبدا) لأنه أمر ديني، فأشبه رواية الإخبار ولهذا لا يختص بلفظ الشهادة، وتشترط العدالة لأن قول الفاسق في الديانات غير مقبول، وتأويل قول الطحاوي عدلا كان أو غير عدل أن يكون مستورا والعلة غيم أو غبار أو نحوه."

 (کتاب الصوم، فصل في رؤية الهلال،ج: 2،ص:  322، ط:دارالفکر)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"رأى) مكلف .........(وقبل بلا دعوى و) بلا (لفظ أشهد) وبلا حكم ومجلس قضاء لأنه خبر لا شهادة (للصوم مع علة كغيم) وغبار (خبر عدل) أو مستور على ما صححه البزازي على خلاف ظاهر الرواية .

وفي الجوهرة لو شهد عند الحاكم رجل ظاهره العدالة وسمعه رجل وجب عليه الصوم؛ لأنه قد وجد الخبر الصحيح."

(کتاب الصوم، سبب صوم رمضان، ج: 2، ص:  385، ط: سعید)

فقط اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144409100049

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں