بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مطبخ سے چھپکے سے گوشت لے کر کھانے کا حکم


سوال

 تقریبا نو سال قبل چند طلبہ نے مطبخ سے مدرسے کا گوشت چھپکے سے لے کر پکایا اور کھالیا، اب یہ حضرات اس ماکول گوشت کی تلافی کرنا چاہتے ہیں بصورت نقد روپیہ یا گوشت دے کر، تو آیا اس کی تلافی ہوجائے گی یا نہیں، حالانکہ اس وقت کے طلبہ میں سے اس مدرسے میں ایک بھی طالب علم موجود نہیں جس وقت یہ گوشت اٹھا کر کھایا گیا؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں چند طلبہ نےمطبخ سے مدرسے کا گوشت چھپکے سے لے کر پکایا ور کھالیا، تو طلبہ کا یہ عمل چوری کے زمرے میں آتا ہے، تاہم طلبہ اس ماکول گوشت کی تلافی کرنا چاہتے ہیں تو اس کی صورت یہ ہے کہ طلبہ نے جس قدر گوشت کھایا اسی کے بقدر موجودہ زمانے کے اعتبار سے قیمت ادا  کریں اور ساتھ توبہ استغفار بھی کریں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(ويجب رد عين المغصوب) ما لم يتغير تغيرًا فاحشًا مجتبى (في مكان غصبه) لتفاوت القيم باختلاف الأماكن (ويبرأ بردها ولو بغير علم المالك) في البزازية غصب دراهم إنسان من كيسه ثم ردها فيه بلا علمه برئ وكذا لو سلمه إليه بجهة أخرى كهبة أو إيداع أو شراء وكذا لو أطعمه فأكله خلافا للشافعي زيلعي (أو) يجب رد (مثله إن هلك وهو مثلي وإن انقطع المثل) بأن لا يوجد في السوق الذي يباع فيه وإن كان يوجد في البيوت ابن كمال (فقيمته يوم الخصومة) أي وقت القضاء وعند أبي يوسف يوم الغصب وعند محمد يوم الانقطاع ورجحه قهستاني (وتجب القيمة في القيمي يوم غصبه) إجماعا."

(‌‌كتاب الغصب: 6/ 182، 183، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311100913

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں