بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مطاف میں جانے کے لیے احرام پہننے کا حکم


سوال

آج کل مطاف میں بغیر احرام کے نہیں جا سکتے تو بغیر عمرے کی نیت کے احرام کی چادریں اوڑھ کے جا سکتے ہے؟ کیوں کہ  اگر عمرے کی نیت کے ساتھ ملتزم پر یا بیت اللہ کو ہاتھ لگاۓ گے تو اس پر خوشبو لگی ہو تی ہے تو بغیر نیت کے احرام کی چادر پہن کر مطاف میں جا سکتے ہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب حکومت کی طرف سے صرف احرام والے حضرات کو بیت اللہ کے قریب طواف کرنے کی اجازت ہے،اس کے علاوہ لوگوں  کو بیت اللہ کے قریب نفلی طواف کرنے کی اجازت نہیں ،تو صرف اس وجہ سے بغیرنیتِ احرام کے چادریں پہنناکہ بیت اللہ کے قریب  نفلی طواف کرسکوں اور حجر اسود اور بیت اللہ کو ہاتھ لگا سکوں  ،خلافِ  واقع   ہے؛ لہذا اس عمل سے اجتناب کیاجائے۔

فتاوی شامی میں ہے :

"وهو لغة: مصدر أحرم إذا دخل في حرمة لا تنتهك ورجل حرام أي محرم كذا في الصحاح، وشرعا: الدخول في حرمات مخصوصة أي التزامها غير أنه لا يتحقق شرعا إلا بالنية مع الذكر أو الخصوصية، كذا في الفتح فهما شرطان في تحققه لا جزء ماهيته كما توهمه في البحر حيث عرفه بنية النسك من الحج والعمرة من الذكر أو الخصوصية نهر والمراد بالذكر التلبية ونحوها، وبالخصوصية ما يقوم مقامها من سوق الهدي أو تقليد البدن، فلا بد من التلبية أو ما يقوم مقامها فلو نوى ولم يلب أو بالعكس لا يصير محرما."

(کتاب الحج ،فصل فی الاحرام ،ج:2،ص:479،سعید)

مسلم شریف میں ہے :

"عن أبي هريرة: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «من حمل علينا السلاح فليس منا، ومن غشنا فليس منا»."

(کتاب الایمان،ج:1،ص:95،رحمانیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508100341

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں