کسی کو کاروبارمیں یا تعلیم کے بارے میں کوئی اچھا اور درست مشورہ دینا کیا یہ صدقہ جاریہ ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ مشورہ کرنا ان کاموں میں مسنون ہے جن کے بارے میں قرآن وحدیث کا قطعی حکم موجود نہ ہو ۔
صورت مسئولہ میں مشورہ کرنا یہ ایک مسنو ن عمل ہے مشورہ ایسے شخص سے کیا جائے جوکہ عقل مند بھی ہو ،اور امانت دار بھی ہو یعنی جس سے مشورہ کیا جائے تو وہ ایسا مشورہ دے جو اپنے لیے پسند کر ے، ایسے آدمی سے مشورہ نہ کیا جائے جو کہ اپنے لیے اس معاملہ کچھ اور پسند کرے اور مشورہ کر نے والے کے لیے وہ چیز پسند نہ کرے ، لہذا صحیح مشورہ دے گا امانت کے ساتھ دے گا تو اس پر عمل کرنے والا جو بھی خیر کا کام کرے گا تو اس کے لیے صدقہ جاریہ ہو گا ۔
حدیث شریف ميں هے :
عَنْ عَلِيٍّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «الْمُسْتَشَارُ مُؤْتَمَنٌ، فَإِذَا اسْتُشِيرَ فَلْيُشِرْ بِمَا هُوَ صَانِعٌ لِنَفْسِهِ»
(معجم الاوسط ،349/2،دار الحرمين)
حدیث شریف میں ہے :
عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «استرشدوا العاقل ترشدوا ولا تعصوه فتندموا»
(تاریخ بغداد،17/20،دار الكتب العلمية)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144411100983
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن