میں مستورات کی جماعت میں گئی تھی ،پہلے میں نے تین سہ روزے لگائے، پھر 15 دن کے لیے گئی، 15 دن کے جانے کے لیے رائیونڈ جانا پڑتا ہے، رائیونڈ میں جا کر مجھے ماحول بہت زیادہ پسند آیا اور میرا ایمان بہت تازہ ہوا اور ہمیں بالکل محفوظ پردے کے اندر لے جایا گیا، کسی مرد کی بھی نظر ہم پر بہ مشکل پڑی ہو، ہم بالکل برقعے کے اندر چھپی ہوئی تھیں اور گاڑی کے اندر بھی پردے لگائے گئے تھے ،جس کے اندرہم تھیں، اسی طرح رائیونڈ میں گئیں، پھر وہاں سے گھروں میں تشکیل ہوئی اور ایک گھر سے دوسرے گھر میں ، ہمیں باپردہ اور چھپا کر لے جایا گیا اور گھروں میں پردے کا پورا انتظام تھا اور ایمان کو بہت زیادہ فرق پڑا تو اگر ایمان کو فرق پڑے تو پھر ہمارامستورات کی جماعت میں نکلنا صحیح ہوگا؟
مستورات کی تبلیغی جماعتیں نکالنا شرعی و فقہی اعتبار سے درست نہیں، رسول اللہ ﷺ یا صحابہ کے دور میں مستورات کا تبلیغ کے لیے نکلنا ثابت نہیں؛ لہذا مستورات کا تبلیغی جماعت میں جانا جائز نہیں، البتہ عورتوں کی دینی فکر کےلیے عورتیں اگر محلے کے کسی گھر میں جمع ہو جائیں اور کوئی عالم یابزرگ وہاں آکر ان سے ہفتہ واریا ماہ وار اصلاحی وتبلیغی بیان کرلیاکریں تویہ طریقہ سنت کے عین مطابق ہوگا۔
تفسير ابن كثيرمیں ہے:
"وقوله تعالى: وقرن في بيوتكن أي الزمن فلا تخرجن لغير حاجة، ومن الحوائج الشرعية الصلاة في المسجد بشرطه كما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا تمنعوا إماء الله مساجد الله وليخرجن وهن تفلات» وفي رواية «وبيوتهن خير لهن»
وقال الحافظ أبو بكر البزار: حدثنا حميد بن مسعدة، حدثنا أبو رجاء الكلبي روح بن المسيب ثقة، حدثنا ثابت البناني عن أنس رضي الله عنه قال: جئن النساء إلى رسول الله فقلن:
يا رسول الله ذهب الرجال بالفضل والجهاد في سبيل الله تعالى، فما لنا عمل ندرك به عمل المجاهدين في سبيل الله تعالى، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من قعدت- أو كلمة نحوها- منكن في بيتها، فإنها تدرك عمل المجاهدين في سبيل الله تعالى» ثم قال: لا نعلم رواه عن ثابت إلا روح بن المسيب، وهو رجل من أهل البصرة مشهور.
وقال البزار أيضا: حدثنا محمد المثنى، حدثني عمرو بن عاصم، حدثنا همام عن قتادة عن مورق عن أبي الأحوص عن عبد الله رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «إن المرأة عورة، فإذا خرجت استشرفها الشيطان وأقرب ما تكون بروحة ربها وهي في قعر بيتها» رواه الترمذي «1» عن بندار عن عمرو بن عاصم به نحوه. وروى البزار بإسناده المتقدم وأبو داود أيضا عن النبي صلى الله عليه وسلم قال «صلاة المرأة في مخدعها أفضل من صلاتها في بيتها، وصلاتها في بيتها أفضل من صلاتها في حجرتها» «2» وهذا إسناد جيد."
(سورۃ الأحزاب،الآیة/33، ج:6، ص:364۔ ط:دار الكتب العلمية)
مزید تفصیل کے لیے مندرجہ ذیل فتوی کا لنک ملاحظہ کیجئے:
عورتوں کی تبلیغی جماعت کی شرعی حیثیت اور دارالعلوم دیوبند کا فتوی
فقط واللہ أعلم
فتوی نمبر : 144511102768
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن