بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

میسج کے سلام کا جواب واجب ہے


سوال

کیا میسج پربھی سلام کا جواب دینا فرض ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں میسج کے ذریعے کیے گئے سلام کا جواب زبان سے یا میسج کے ذریعے لکھ  کر دینا واجب ہے، اگر میسج کا جواب تحریری نہیں دینا ہے تو سلام کا جواب زبان سے دے دیا جائے، اور اگر میسج کا جواب دینا ہے تو پھر زبان سے سلام کا جواب دینے کے بجائے لکھ کر جواب دے۔

الدرالمختار میں ہے:

"ويجب رد جواب كتاب التحية كرد السلام".

وفی حاشیتہ لابن عابدین:

"(قوله ويجب رد جواب كتاب التحية) لأن الكتاب من الغائب بمنزلة الخطاب من الحاضر مجتبى والناس عنه غافلون ط. أقول: المتبادر من هذا أن المراد رد سلام الكتاب لا رد الكتاب. لكن في الجامع الصغير للسيوطي رد جواب الكتاب حق كرد السلام قال شارحه المناوي: أي إذا كتب لك رجل بالسلام في كتاب ووصل إليك وجب عليك الرد باللفظ أو بالمراسلة".

(کتاب الحضر والإباحة، فصل فی البیع، ج:6، ص:415، ط:سعید)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144403100584

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں